سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
38. باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ حُلُولِ الْمَسْخِ وَالْخَسْفِ
باب: زمین دھنسنے اور صورت تبدیل ہونے کی علامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2211
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ الْمُسْتَلِمِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ رُمَيْحٍ الْجُذَامِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْءُ دُوَلًا، وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ، وَأَدْنَى صَدِيقَهُ وَأَقْصَى أَبَاهُ، وَظَهَرَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ، وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ، وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا، وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، دین کی تعلیم کسی دوسرے مقصد سے حاصل کی جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے گا، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، فاسق و فاجر آدمی قبیلہ کا سردار بن جائے، گھٹیا اور رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے گی، گانے والی عورتیں اور باجے عام ہو جائیں، شراب پی جائے اور اس امت کے آخر میں آنے والے اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں گے تو اس وقت تم سرخ آندھی، زلزلہ، زمین دھنسنے، صورت تبدیل ہونے، پتھر برسنے اور مسلسل ظاہر ہونے والی علامتوں کا انتظار کرو، جو اس پرانی لڑی کی طرح مسلسل نازل ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12895) (ضعیف) (سند میں ”رمیح جذامی“ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5450) // ضعيف الجامع الصغير (287) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2211) إسناده ضعيف
رميح: مجهول(الكاشف للذهبي 243/1 والتقريب: 1957)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2211 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2211
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ”رمیح جذامی“ مجہول ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2211