سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
33. باب مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ سَيْفٍ مِنْ خَشَبٍ فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنے کے زمانہ میں لکڑی کی تلوار بنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2204
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " فِي الْفِتْنَةِ كَسِّرُوا فِيهَا قِسِيَّكُمْ، وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ، وَالْزَمُوا فِيهَا أَجْوَافَ بُيُوتِكُمْ، وَكُونُوا كَابْنِ آدَمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ هُوَ أَبُو قَيْسٍ الْأَوْدِيُّ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کے بارے میں فرمایا:
”اس وقت تم اپنی کمانیں توڑ ڈالو، کمانوں کی تانت کاٹ ڈالو، اپنے گھروں کے اندر چپکے بیٹھے رہو اور آدم کے بیٹے
(ہابیل) کے مانند ہو جاؤ
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفتن 2 (4259)، سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3961) (تحفة الأشراف: 9032) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہابیل نے اپنے بھائی قابیل سے کہا تھا: «لئن بسطت إلي يدك لتقتلني ما أنا بباسط يدي إليك لأقتلك إني أخاف الله رب العالمين إني أريد أن تبوئ بإثمي وإثمك» ”گو تو میرے قتل کے لیے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا، میں تو اللہ رب العالمین سے خوف کھاتا ہوں، میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناہ اور اپنے گناہ اپنے سر پر رکھ لے“ (المائدة: ۲۸،۲۹)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3361)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2204 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2204
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہابیل نے اپنے بھائی قابیل سے کہا تھا:
﴿لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوئَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ﴾ (المائدة: 28، 29)
گو تو میرے قتل کے لیے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا،
میں تو اللہ رب العالمین سے خوف کھاتاہوں،
میں تو چاہتاہوں کہ تومیرا گناہ اور اپنے گناہ اپنے سر پر رکھ لے۔
(المائدہ: 28، 29)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2204