سنن ترمذي
كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي الرِّضَا بِالْقَضَاءِ
باب: اللہ کے فیصلہ پر راضی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2151
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ رِضَاهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ، تَرْكُهُ اسْتِخَارَةَ اللَّهِ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ، سَخَطُهُ بِمَا قَضَى اللَّهُ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، وَيُقَالُ لَهُ أَيْضًا: حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْمَدَنِيُّ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ کے فیصلے پر راضی ہونا ابن آدم کی سعادت
(نیک بختی) ہے، اللہ سے خیر طلب نہ کرنا ابن آدم کی شقاوت
(بدبختی) ہے اور اللہ کے فیصلے پر ناراض ہونا ابن آدم کی شقاوت
(بدبختی) ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف محمد بن ابی حمید کی روایت سے جانتے ہیں، انہیں حماد بن ابی حمید بھی کہا جاتا ہے، ان کی کنیت ابوابراہیم ہے، اور مدینہ کے رہنے والے ہیں، یہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3934) (ضعیف) (سند میں ”محمد بن أبی حمید“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1800) ، التعليق الرغيب (1 / 244) // ضعيف الجامع الصغير (5300) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2151) إسناده ضعيف
محمد بن أبى حميد: ضعيف (تق:5836) وقال الحافظ ابن حجر: وھو ضعيف عند الجمھور (الأمالي المطلقة ص 38، المكتبة الشاملة)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2151 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2151
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سندمیں ”محمد بن أبی حمید“ ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2151