سنن ترمذي
كتاب الوصايا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ
باب: وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔
حدیث نمبر: 2121
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ عَلَى نَاقَتِهِ، وَأَنَا تَحْتَ جِرَانِهَا، وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَإِنَّ لُعَابَهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ، وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا "، قَالَ: وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ، يَقُولُ: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: لَا أُبَالِي بِحَدِيثِ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، فَوَثَّقَهُ، وَقَالَ: إِنَّمَا يَتَكَلَّمُ فِيهِ ابْنُ عَوْنٍ، ثُمَّ رَوَى ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر خطبہ دے رہے تھے، اس وقت میں اس کی گردن کے نیچے تھا، وہ جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا، آپ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کا حق دے دیا ہے، کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں، لڑکا
(ولد الزنا) بستر والے کی طرف منسوب ہو گا، اور زانی رجم کا مستحق ہے، جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کی طرف نسبت کرے یا
(غلام) اپنے مالکوں کے علاوہ کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے انہیں ناپسند کرتے ہوئے اس پر اللہ کی لعنت ہے، اللہ ایسے شخص کا نہ نفلی عبادت قبول کرے گا نہ فریضہ
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: میں شہر بن حوشب کی حدیث کی پرواہ نہیں کرتا ہوں،
۳-
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے محمد بن اسماعیل سے شہر بن حوشب کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے توثیق کی اور کہا: ان کے بارے میں ابن عون نے کلام کیا ہے، پھر ابن عون نے خود ہلال بن ابوزینب کے واسطہ سے شہر بن حوشب سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الوصایا 5 (3671)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2712) (تحفة الأشراف: 10731)، و مسند احمد (4/186)، 187، 238، 239) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2712)