سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي إِبْطَالِ مِيرَاثِ وَلَدِ الزِّنَا
باب: ولد الزنا کی میراث باطل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2113
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ عَاهَرَ بِحُرَّةٍ أَوْ أَمَةٍ، فَالْوَلَدُ وَلَدُ زِنَا لَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى غَيْرُ ابْنِ لَهِيعَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا لَا يَرِثُ مِنْ أَبِيهِ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص کسی آزاد عورت یا کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرے تو
(اس سے پیدا ہونے والا) لڑکا ولد الزنا ہو گا، نہ وہ
(اس زانی کا) وارث ہو گا۔ نہ زانی
(اس کا) وارث ہو گا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن لہیعہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی اس حدیث کو عمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ولد الزنا اپنے باپ کا وارث نہیں ہو گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8731) (حسن صحیح) (سند میں عبداللہ بن لھیعہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3054 / التحقيق الثانى)
قال الشيخ زبير على زئي: (2113) إسناده ضعيف / جه 2745
عبدالله بن لھيعة ضعيف مدلس (تقدم: 10)
وللحديث شاھد ضعيف عند ابن حبان فى صحيحه (5964)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2113 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2113
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبداللہ بن لھیعہ ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2113
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2745
´بچے کا دعویٰ کرنا اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی لونڈی یا آزاد عورت سے زنا کیا، پھر اس سے بچہ پیدا ہوا تو وہ ولدالزنا ہے، نہ وہ مرد اس بچے کا وارث ہو گا، نہ وہ بچہ اس مرد کا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2745]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ترکہ وغیرہ کے مسائل میں شرعی طور پر اسی نسب کا اعتبار ہے جس کی بنیاد نکاح کے شرعی تعلق پر ہو۔
زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اگرچہ حقیقت میں زانی کا بیٹا ہے لیکن اس کا یہ رشتہ قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا، نہ اس کے مرنے کی صورت میں یہ شخص اس کا وارث بن سکتا ہے۔
(2)
ماں کا رشتہ ثابت ہونے میں تعلق کے جائز یا ناجائز ہونے سے فرق نہیں پڑتا، اس لیے ناجائز بچہ اور اس کی ماں کے درمیان وراثت کا تعلق قائم ہوتا ہے۔
اسی طرح ننھیالی رشتے داروں سے بھی اس کا وراثت کا تعلق قائم رہتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2745