Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
19. باب مَا جَاءَ أَنَّ الأَمْوَالَ لِلْوَرَثَةِ وَالْعَقْلَ عَلَى الْعَصَبَةِ
باب: مال وارثوں کا ہے اور دیت عصبہ پر ہے۔
حدیث نمبر: 2111
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَضَى فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ عَقْلَهَا عَلَى عَصَبَتِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يُونُسُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَرَوَاهُ مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَمَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی ایک عورت کے بارے میں جس کا حمل ساقط ہو کر بچہ مر گیا تھا ایک «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا، (حمل گرانے والی مجرمہ ایک عورت تھی) پھر جس عورت کے بارے میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ (بطور دیت) غرہ (غلام) دے، مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر میں تقسیم ہو گی، اور اس پر عائد ہونے والی دیت اس کے عصبہ کے ذمہ ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یونس نے یہ حدیث «عن الزهري عن سعيد بن المسيب وأبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی روایت کی ہے،
۲- مالک نے یہ حدیث «عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي هريرة» کی سند سے روایت کی ہے، اور مالک نے «عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے جو حدیث روایت کی ہے وہ مرسل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفرائض 11 (6740)، والدیات 26 (6909، 6910)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 11 (1681)، سنن ابی داود/ الدیات 21 (4577)، سنن النسائی/القسامة 39 (4821) (تحفة الأشراف: 13225)، و مسند احمد (2/236، 539) (وانظر ماتقدم برقم 1410) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2205)