سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يَمُوتُ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ
باب: اس آدمی کا بیان جس کا موت کے بعد کوئی وارث نہ ہو۔
حدیث نمبر: 2105
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبِهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ وَهُوَ ابْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ مِنْ عِذْقِ نَخْلَةٍ فَمَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرُوا هَلْ لَهُ مِنْ وَارِثٍ "، قَالُوا: لَا، قَالَ: " فَادْفَعُوهُ إِلَى بَعْضِ أَهْلِ الْقَرْيَةِ "، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کی ٹہنی سے گرا اور مر گیا، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”دیکھو، کیا اس کا کوئی وارث ہے؟
“ صحابہ نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا:
”اس کا مال اس کے گاؤں کے کچھ لوگوں کو دے دو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 8 (2902)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2733) (تحفة الأشراف: 16381)، و مسند احمد (6/137، 181 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2733)