سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
2. باب مَا جَاءَ فِي تَعْلِيمِ الْفَرَائِضِ
باب: علم فرائض سکھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2091
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَالْفَرَائِضَ، وَعَلِّمُوا النَّاسَ فَإِنِّي مَقْبُوضٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”قرآن اور علم فرائض سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ اس لیے کہ میں وفات پانے والا ہوں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں اضطراب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13498) (ضعیف) (سند میں شہر بن حوشب اور محمد بن قاسم اسدی دونوں ضعیف ہیں، اسدی کی بعض لوگوں نے تکذیب تک کی ہے، الإرواء: 1664، 1665)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (244) ، الإرواء (1664) // ضعيف الجامع الصغير (2450) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2091) ضعيف
محمد بن القاسم:كذبوه والفضل: ضعيف (تقدما:358) ولبعض الحديث شواھد ضعيفة عند ابن ماجه (2719) وغيره، وفي السند الآخر سليمان بن جابر: مجھول (تق:2541) وكذا تلميذه: مجھول
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2091 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2091
اردو حاشہ:
نوٹ1: (سند میں شہر بن حوشب اور محمد بن قاسم اسدی دونوں ضعیف ہیں،
اسدی کی بعض لوگوں نے تکذیب تک کی ہے،
الإرواء: 1664، 1665)
نوٹ2: (سند میں اضطراب ہے،
جس کی طرف مؤلف نے اشارہ کیا اور اس کی تفصیل نسائی میں ہے،
حافظ ابن حجر کے نزدیک سند میں اختلاف کا سبب عوف ہیں،
النکت الظراف،
الإرواء: 1664)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2091
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 244
´حصول علم کی ترغیب`
«. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالْقُرْآنَ وَعَلِّمُوا النَّاسَ فَإِنِّي مَقْبُوضٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرائض اور قرآن مجید کو سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ اس لئے کہ میں اٹھا لیا جاؤں گا میری روح قبض کی جانے والی ہے۔“ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 244]
تحقیق الحدیث:
ضعیف روایت ہے۔
سنن ترمذی والی سند سخت ضعیف بلکہ موضوع ہے:
➊ ابوابراہیم محمد بن القاسم الاسدی الکوفی الشامی عرف کاؤ کے بارے میں حافظ ابن حجر نے کہا:
«كذبوه»
”محدثین نے اسے کذاب قرار دیا ہے۔“ [تقريب التهذيب: 6229]
◄ امام احمد بن حنبل نے فرمایا:
«يكذب، أحاديثه أحاديث موضوعة، ليس بشئ»
”وہ جھوٹ بولتا تھا، اس کی حدیثیں موضوع ہیں، وہ کوئی چیز نہیں ہے۔“ [كتاب العلل ومعرفة الرجال 1؍300 فقره 1813، دوسرا نسخه 2؍171 فقره 1899]
➋ فضل بن دلہم القصاب البصری الواسطی «لين ورمي بالاعتزال» تھا،
یعنی وہ ضعیف تھا، محدثین نے اسے معتزلی قرار دیا۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 5402]
◄ اس کی دوسری سند میں سلیمان بن جابر اور اس کا شاگرد (رجل) دونوں مجہول ہیں۔ ديكهئے: [تقريب التهذيب: 2541]، [سنن ابن ماجه 2719] وغیرہ میں اس روایت کے ضعیف شواہد بھی ہیں جن کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہی ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 244