سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
35. باب
باب: مریض کی عیادت سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2088
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنْ وَعَكٍ كَانَ بِهِ، فَقَالَ: أَبْشِرْ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: " هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُذْنِبِ لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی عیادت کی جسے تپ دق کا مرض تھا، آپ نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے: یہ میری آگ ہے جسے میں اپنے گنہگار بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ یہ جہنم کی آگ میں سے اس کا حصہ بن جائے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 18 (3470) (تحفة الأشراف: 15439/ولم ینسبہ للترمذي)، و مسند احمد (2/440) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ آخرت میں جہنم کی آگ سے محفوظ رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت کے وقت یوں بھی فرماتے تھے: «لابأس طهور إن شاء الله» ۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2088 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2088
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ آخرت میں جہنم کی آگ سے محفوظ رہے۔
نبی اکرمﷺمریض کی عیادت کے وقت یوں بھی فرماتے تھے:
لَابَأْسَ طُهُورٌ إِنْ شَاءَ الله۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2088
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3470
´بخار کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بخار کے ایک مریض کی عیادت کی، آپ کے ساتھ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میری آگ ہے، میں اسے اپنے مومن بندے پر اس دنیا میں اس لیے مسلط کرتا ہوں تاکہ وہ آخرت کی آگ کا بدل بن جائے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3470]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مریض کی عیادت کرنا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔
(2)
عیادت کا مقصد بیمار کوتسلی دینا اوراس کے غم وفکر میں تخفیف کرنا ہے۔
(3)
بیماری کی وجہ سے مسلمان کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
(4)
دنیا کی مصیبت پرصبرکرنے سے جہنم سے نجات ملتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3470