Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
27. باب مَا جَاءَ فِي الْخِيَانَةِ وَالْغِشِّ
باب: خیانت اور دھوکہ دہی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1940
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ لُؤْلُؤَةَ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ ضَارَّ ضَارَّ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ.
ابوصرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دوسرے کو نقصان پہنچائے اللہ اسے نقصان پہنچائے گا اور جو دوسرے کو تکلیف دے اللہ تعالیٰ اسے تکلیف دے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوبکر سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأقضیة 31 (3635)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 17 (2340) (تحفة الأشراف: 120663)، و مسند احمد (3/453) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جس نے کسی مسلمان کو مالی و جانی نقصان اور عزت و آبرو میں ناحق تکلیف دی، اللہ تعالیٰ اس پر اسی جیسی تکلیف ڈال دے گا، اسی طرح جس نے کسی مسلمان سے ناحق جھگڑا کیا اللہ اس پر مشقت نازل کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (896)

قال الشيخ زبير على زئي: (1940) إسناده ضعيف / د 3635، جه 2342

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1940 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1940  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس نے کسی مسلمان کو مالی وجانی نقصان اور عزت وآبرو میں ناحق تکلیف دی،
اللہ تعالیٰ اس پر اسی جیسی تکلیف ڈال دے گا،
اسی طرح جس نے کسی مسلمان سے ناحق جھگڑا کیا اللہ اس پر مشقت نازل کرے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1940   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1297  
مسلمان کو نقصان پہنچانے اور اس کی مخالفت کرنے کا وبال
«وعن ابي صرمة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏من ضار مسلما ضاره الله ومن شاق مسلما شق الله عليه .‏‏‏‏ اخرجه ابو داود والترمذي وحسنه.»
ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلم کو تکلیف پہنچائے اللہ تعالیٰ اسے تکلیف پہنچائے گا اور جو شخص کسی مسلم کی مخالفت کرے اللہ تعالیٰ اس پر مشقت ڈالے گا۔
اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا اور ترمذی نے اسے حسن کہا۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1297]
تخریج:
سند میں کچھ ضعف ہے، حدیث حسن لغیرہ ہے۔
[ابوداود 3635]،
[ ترمذي 1940]
ترمذی میں «مسلما» ‏‏‏‏ کا لفظ نہیں ہے۔
مشہور حدیث «لا ضرر ولا ضرار» نہ ابتدا تکلیف دینا جائز ہے نہ ضد میں مقابلے پر آ کر اس کی مؤید ہے۔
مزید شواہد کے لیے دیکھیے ارواء الغلیل [896] اور ملاحظہ فرمائیں: [تحفته الاشراف 9/228 ]

مفردات:
«ضَارَّ» باب مفاعلہ میں سے ہے۔ جو شخص ارادے اور قصد سے کسی کو تکلیف پہنچائے اسے «مضار» کہتے ہیں۔ اگر کوئی حق وصول کرنے کے لئے یا حد یا تعزیر کے لیے تکلیف پہنچائے یا اس سے بلا ارادہ دوسرے کو تکلیف پہنچ جائے۔ تو یہ «مُضار» نہیں۔
«شَاقَّ» یہی «شِقْ» میں سے باب مفاعلہ ہے یعنی کسی کے مقابلے میں مخالفت پر اتر آنا کہ وہ ایک «شِق» (طرف) میں ہو اور یہ اس کے بالمقابل دوسری «شِق» میں «ومن يشاقق الرسول الخ» ‏‏‏‏ میں بھی یہی معنی مراد ہے۔

فوائد:
➊ مسلمان اللہ کا دوست ہوتا ہے اور اللہ اس کا دوست ہوتا ہے «اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا» اور فرمایا «فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ» اب ظاہر ہے جو شخص اللہ کے دوست کو تکلیف پہنچائے گا اللہ تعالیٰ اسے کس طرح گوارا فرمائے گا اور یہ بھی قاعدہ ہے کہ جس قسم کا عمل ہو اسی قسم کی جزاء ہوتی ہے اس لئے مسلمان کو جان مال عزت کسی بھی چیز میں قصداً تکلیف پہنچانے والے کو اللہ تعالیٰ تکلیف پہنچائے گا اور جو شخص خواہ مخواہ کسی مسلمان کی مخالفت پر اتر آئے اور اس سے عناد رکھے اللہ تعالیٰ اس پر مشقت ڈالے گا۔
➋ ابوصرمہ رضی اللہ عنہ صحابی اپنی کنیت سے ہی مشہور ہیں نام میں بہت اختلاف ہے بنو مازن بن نجار سے ہے بدر اور اس کے بعد کی لڑائیوں میں شریک ہوئے۔ [سبل ]



   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 202   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1297  
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان`
سیدنا ابو صرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مسلمان کو ضرر پہنچایا، اللہ تعالیٰ اسے ضرر دے گا اور جس نے کسی مسلمان کو مشقت میں مبتلا کیا اللہ تعالیٰ اسے مشقت اور مصیبت میں مبتلا فرمائے گا۔ اس حدیث کو ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1297»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، القضاء، باب في القضاء، حديث:3635، والترمذي، البر والصلة، حديث:1940، لؤلؤة يوثقها غير الترمذي.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے‘ نیز سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں ہمارے فاضل محقق نے بھی اس کے شواہد کا ذکر کیا ہے لیکن ان کی صحت اور ضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا۔
بنابریں محققین کے کلام سے یہی راجح معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۵ /۳۴‘ ۳۵‘ والإرواء للألباني‘ رقم:۸۹۶) 2. اس حدیث میں مسلمان کو تکلیف دینے اور اذیت پہنچانے سے خبردار کیا گیا ہے کہ جو آدمی کسی مسلمان کو تکلیف دیتا ہے‘ اس پر ظلم کرتا ہے اور اس سے بغیر کسی وجہ کے ناحق جھگڑا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر مشقت نازل کر دیتا ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوصرمہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ قبیلۂمازن سے تعلق رکھتے تھے‘ اس لیے مازنی کہلائے۔
ان کا نام مالک بن قیس تھا یا قیس بن مالک۔
بدر اور دیگر غزوات میں شریک ہوئے۔
ان سے چند احادیث مروی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1297   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3635  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ اسے تکلیف پہنچائے گا، اور جس نے کسی سے دشمنی کی تو اللہ تعالیٰ اس سے دشمنی کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3635]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کوئی مسلمان بھائی اپنے مسلمان بھائی کےلئے بالخصوص کسی طرح بھی اذیت مشقت یا نقصان کا باعث نہ بنے ورنہ اللہ کے نبی ﷺ کی بد دعا کا نشانہ بننے کا اندیشہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3635   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2342  
´جس نے اپنی جگہ میں کوئی ایسی عمارت بنائی جس سے پڑوسی کو نقصان ہے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوصرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی کو نقصان پہنچائے گا اللہ تعالیٰ اسے نقصان پہنچائے گا، اور جو کسی پر سختی کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر سختی کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2342]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے جیسا کہ ہمارے محقق نے بھی اس کے دیگر شواہد کا تذکرہ کیا ہے لیکن ان کے ضعف اور صحت کی طرف اشارہ نہیں کیا بہر حال مذکورہ روایت دیگر شواہد کی وجہ سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 25/ 34، 35، والإرواء للألباني، رقم: 896)

(2)
  مسلمانوں کو ایک دوسرے کے آرام وراحت کا خیال رکھنا چاہیے اور کسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

(3)
  اللہ تعالیٰ اس کا نقصان کر دے گا یا سختی کرے گا۔
اس سے مراد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قیامت میں اس کو سزا دے گا اور اس سے سختی سے حساب لے گا۔
اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا میں ہی اسے اس کی سزا مل جائے گی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا کے طور پر مشکلات میں گھر جائے گا اور نقصان اٹھائے گا۔
واللہ أعلم.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2342