سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
11. باب مَا جَاءَ فِي حُبِّ الْوَلَدِ
باب: اولاد کی محبت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1910
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي سُوَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، يَقُولُ: زَعَمَتِ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ مُحْتَضِنٌ أَحَدَ ابْنَيِ ابْنَتِهِ، وَهُوَ يَقُولُ:" إِنَّكُمْ لَتُبَخِّلُونَ، وَتُجَبِّنُونَ، وَتُجَهِّلُونَ، وَإِنَّكُمْ لَمِنْ رَيْحَانِ اللَّهِ"، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ، وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ سَمَاعًا مِنْ خَوْلَةَ.
خولہ بنت حکیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم گود میں اپنی بیٹی
(فاطمہ) کے دو لڑکوں
(حسن، حسین) میں سے کسی کو لیے ہوئے باہر نکلے اور آپ
(اس لڑکے کی طرف متوجہ ہو کر) فرما رہے تھے:
”تم لوگ بخیل بنا دیتے ہو، تم لوگ بزدل بنا دیتے ہو، اور تم لوگ جاہل بنا دیتے ہو، یقیناً تم لوگ اللہ کے عطا کئے ہوئے پھولوں میں سے ہو۔
“
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابراہیم بن میسرہ سے مروی ابن عیینہ کی حدیث کو ہم صرف انہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ہم نہیں جانتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز کا سماع خولہ سے ثابت ہے،
۳- اس باب میں ابن عمر اور اشعث بن قیس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15828)، و مسند احمد (6/409) (ضعیف) (سند میں ابن ابی سوید مجہول راوی ہیں، اور سند میں انقطاع بھی ہے، اس لیے کہ عمر بن عبدالعزیز کا سماع خولہ سے معروف نہیں ہے، اس لیے وإنكم لمن ريحان الله کا فقرہ ضعیف ہے، لیکن پہلا فقرہ شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: تخریج کتاب الزہد لوکیع بن الجراح بتحقیق، عبدالرحمن الفریوائی، حدیث نمبر 178، والضعیفة 3214، والصحیحة 4764)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (3214) // ضعيف الجامع الصغير (2041) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1910) إسناده ضعيف
محمد أبى سويد: مجھول (تق: 5944)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1910 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1910
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابن ابی سوید مجہول راوی ہیں،
اور سند میں انقطاع بھی ہے،
اس لیے کہ عمربن عبدالعزیز کا سماع خولہ سے معروف نہیں ہے،
اس لیے وإنكم لمن ريحان الله کا فقرہ ضعیف ہے،
لیکن پہلا فقرہ شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ ہے،
ملاحظہ ہو:
تخریج کتاب الزہد لوکیع بن الجراح بتحقیق،
عبدالرحمن الفریوائی،
حدیث نمبر 178،
والضعیفة: 3214،
والصحیحة: 4764)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1910