Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
10. باب مَا جَاءَ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
باب: صلہ رحمی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1909
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ"، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہ ناتا توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ ابن ابی عمر کہتے ہیں: سفیان نے کہا: «قاطع» سے مراد «قاطع رحم» (یعنی رشتہ ناتا توڑنے والا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 11 (5984)، صحیح مسلم/البر والصلة 6 (2556)، سنن ابی داود/ الزکاة 45 (1696) (تحفة الأشراف: 3190)، و مسند احمد (4/80، 83، 84، 85) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی صلہ رحمی کی جائے تو صلہ رحمی کرے اور قطع رحمی کیا جائے تو قطع رحمی کرے، یہ کوئی صلہ رحمی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (407) ، صحيح أبي داود (1488)

وضاحت: ۱؎: یعنی صلہ رحمی کی جائے تو صلہ رحمی کرے اور قطع رحمی کیا جائے تو قطع رحمی کرے، یہ کوئی صلہ رحمی نہیں۔