سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِي شَارِبِ الْخَمْرِ
باب: شرابی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1862
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ لَمْ يَتُبْ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَقَاهُ مِنْ نَهْرِ الْخَبَالِ "، قِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَا نَهْرُ الْخَبَالِ؟، قَالَ: " نَهْرٌ مِنْ صَدِيدِ أَهْلِ النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے شراب پی اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے دوبارہ شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے پھر شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے چوتھی بار بھی شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا اور اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرے گا، اور اس کو نہر خبال سے پلائے گا، پوچھا گیا، ابوعبدالرحمٰن! نہر خبال کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جہنمیوں کے پیپ کی ایک نہر ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص اور ابن عباس کے واسطہ سے بھی نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7318) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3377)
قال الشيخ زبير على زئي: (1862) إسناده ضعيف
عطاء بن السائب اختلط (تقدم: 184) ولم يحدث به قبل اختلاطه فيما نعلم، وللحديث شواھد دون قوله: ”فإن تاب لم يتب الله عليه“ وھذا اللفظ منكر جدًا