Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
46. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْعَشَاءِ
باب: رات کے کھانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1856
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَلَّاقٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَشَّوْا وَلَوْ بِكَفٍّ مِنْ حَشَفٍ فَإِنَّ تَرْكَ الْعَشَاءِ مَهْرَمَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَنْبَسَةُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ عَلَّاقٍ مَجْهُولٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کا کھانا کھاؤ گر چہ ایک مٹھی ردی کھجور ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ رات کا کھانا چھوڑنا بڑھاپے کا سبب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث منکر ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، عنبسہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں اور عبدالملک بن علاق مجہول ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 8641) (ضعیف) (سند میں عنبسہ متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (116) // ضعيف الجامع الصغير (2447) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1856) إسناده ضعيف جدًا
محمد بن يعلي: ضعيف، و شيخه عنبسة بن عبدالرحمن: متروك، رماه أبو حاتم بالوضع (تق:6412،5206) وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (3355)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1856 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1856  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عنبسہ متروک الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1856