Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
26. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْحُبَارَى
باب: سرخاب کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1828
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: " أَكَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حُبَارَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، وَيُقَالُ: بُرَيْدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ.
سفینہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حباری کا گوشت کھایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- ابراہیم بن عمر بن سفینہ سے ابن ابی فدیک نے بھی روایت کی ہے، انہیں برید بن عمر بن سفینہ بھی کہا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «(ضعیف) (سند میں ابراہیم بن عمر بن سفینہ جن کا لقب بریہ ہے، مستور ہیں، اور ابراہیم بن عبدالرحمن بن مہدی بصری صدوق راوی ہیں، لیکن ان سے منکر روایات آئی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: «حباری» (یعنی سرخاب) بطخ کی شکل کا ایک پرندہ ہے جس کی گردن لمبی اور رنگ خاکستری ہوتا ہے، اس کی چونچ بھی قدرے لمبی ہوتی ہے۔ اور یہ جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (2500) //، ضعيف أبي داود (812 / 3797) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1828) إسناده ضعيف / د 3797

وضاحت: ۱؎: «حباری» (یعنی سرخاب) بطخ کی شکل کا ایک پرندہ ہے جس کی گردن لمبی اور رنگ خاکستری ہوتا ہے، اس کی چونچ بھی قدرے لمبی ہوتی ہے۔ اور یہ جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1828 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1828  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حباری (یعنی سرخاب) بطخ کی شکل کا ایک پرندہ ہے جس کی گردن لمبی اوررنگ خاکستری ہوتا ہے،
اس کی چونچ بھی قدرے لمبی ہوتی ہے۔
اوریہ جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔

نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن عمر بن سفینہ جن کا لقب بریہ ہے،
مستور ہیں،
اورابراہیم بن عبدالرحمن بن مہدی بصری صدوق راوی ہیں،
لیکن ان سے منکر روایات آئی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1828