سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
24. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْجَلاَّلَةِ وَأَلْبَانِهَا
باب: گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1825
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْمُجَثَّمَةِ وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے
«مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- محمد بن بشار کہتے ہیں: ہم سے ابن عدی نے
«عن سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن عكرمة عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، سنن ابی داود/ الأشربة 14 (3719)، سنن النسائی/الضحایا 44 (4453)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 20 (3421)، (تحفة الأشراف: 6190)، و مسند احمد (1/226، 241، 339) سنن الدارمی/الأضاحي 13 (2018) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «مجثمہ»: وہ جانور ہے جس پر نشانہ بازی کی جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2503) ، الصحيحة (2391)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1825 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1825
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مجثمہ:
وہ جانورہے جس پر نشانہ بازی کی جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1825
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4453
´ «جلّالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کا دودھ پینے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمہ» (جو جانور باندھ کر نشانہ لگا کر مار ڈلا گیا ہو) سے، «جلالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کے دودھ سے، اور مشک کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4453]
اردو حاشہ:
(1) عنوان کا مقصد بالکل واضح ہے کہ جس جانور کی ساری یا اکثر خوراک گندگی کھانا ہی ہے، اس جانور کا دودھ پینا ممنوع ہے۔
(2) ممانعت کی وجہ وہی ہے جو سابقہ حدیث کے فوائد و مسائل میں بیان ہو چکی ہے کہ گندگی کے اثرات، گندگی کھانے والے جانور کے دودھ میں سرایت کر جاتے ہیں۔ و اللہ أعلم۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مشکیزے کے منہ سے، منہ لگا کر پانی پینا ممنوع ہے۔ اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں اگر مشکیزے کے اندر کوئی کیڑا وغیرہ یا کوئی اور مضر چیز ہو گی تو وہ پینے والے کے منہ میں چلی جائے گی۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔ ہاں مجبوری کی صورت میں پیا جا سکتا ہے۔ عام اجازت نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4453
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3719
´مشک کے منہ سے پینا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے میں منہ لگا کر پینے سے، نجاست کھانے والے جانور کی سواری سے اور جس پرندہ کو باندھ کر تیر وغیرہ سے نشانہ لگا کر مارا گیا ہو اسے کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «جلّالہ» وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3719]
فوائد ومسائل:
1۔
مشکیزے کے منہ سے یا نل کو منہ لگا کر براہ راست پینا مکروہ (تنزہیی) ہے۔
علماء نے کہا ہے۔
کہ یہ صرف اس صورت میں ہے کہ مشکیزہ لٹکا ہوا ہو تو براہ راست پینے کا جواز ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے یہ رائے بھی نقل کی ہے۔
کہ مشکیزہ لٹکا ہوا ہو اسے اتارا نہ جا سکتا ہو۔
یا برتن میسر ہی نہ ہو۔
اور ہتھیلی سے پینا بھی ممکن نہ ہو۔
تو اس صورت میں مشکیزے سے براہ ر است پینے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري،کتاب الأشربة، باب المشرب من فم السقاء) مشکیزے کے خراب ہونے کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے۔
کہ مشکیزے میں یا نل میں کوئی موذی چیز داخل ہوگئی ہو اور پینے والے کو اس کی خبر بھی نہ ہو۔
اور پھر اذیت اٹھائے۔
2۔
گندگی کھانے والے جانور کا دودھ گوشت اور اس کی سواری سب منع ہیں۔
ذبح کرنا ہوتو پہلے کم از کم تین دن تک باندھ کر رکھا جائے۔
(إرواء الغلیل، روایة: 2505)
3۔
کسی مملوکہ جانور کو نشانہ مار کر قتل کرنا حرام ہے۔
الا یہ کہ وہ وحشی بن جائے۔
اور شکار کے حکم میں آجائے تو جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3719
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:535
535- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے، برتن میں پھونک ماری جائے یا اس میں سانس لی جائے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:535]
فائدہ:
اس حدیث میں پانی پینے کے آداب میں سے ایک ادب بیان ہوا ہے کہ پانی پینے کے دوران برتن میں سانس نہیں لینا چاہیے، بلکہ برتن کو منہ سے ہٹا کر پھر سانس لینا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 535