سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
17. باب مَا جَاءَ فِي اسْتِحْبَابِ التَّمْرِ
باب: کھجور کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1815
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَى امْرَأَةِ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ: وَسَأَلْتُ الْبُخَارِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس گھر میں کھجور نہیں اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے ہشام بن عروہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یحییٰ بن حسان کے علاوہ میں نہیں جانتا ہوں کسی نے اسے روایت کیا ہے،
۳- اس باب میں ابورافع کی بیوی سلمی رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 26 (2046)، سنن ابی داود/ الأطعمة 42 (3830)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 28 (3327)، (تحفة الأشراف: 16942)، سنن الدارمی/الأطعمة 26 (2105) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب لوگوں کی اصل غذا صرف کھجور تھی، یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے کھجور کی اہمیت بتانا مقصود ہو، آج بھی جس علاقہ اور جگہ کی کوئی خاص چیز ہوتی ہے جو وہاں کے لوگوں کی اصل غذا ہو تو اس کی طرف نسبت کر کے اس کی اہمیت واضح کی جاتی ہے۔ حدیث کے ظاہری معانی کے پیش نظر کھجور کے فوائد کی بنا پر گھر میں ہر وقت کھجور کی ایک مقدار ضرور رہنی چاہیئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3327)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1815 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1815
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اس وقت کی بات ہے جب لوگوں کی اصل غذا صرف کھجورتھی،
یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے کھجور کی اہمیت بتانا مقصود ہو،
آج بھی جس علاقہ اور جگہ کی کوئی خاص چیز ہوتی ہے جو وہاں کے لوگوں کی اصل غذا ہو تو اس کی طرف نسبت کرکے اس کی اہمیت واضح کی جاتی ہے۔
حدیث کے ظاہری معانی کے پیش نظرکھجورکے فوائد کی بناپر گھرمیں ہروقت کھجورکی ایک مقدار ضرور رہنی چاہئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1815
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3831
´کھجور کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھر کے لوگ فاقہ سے ہوں گے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3831]
فوائد ومسائل:
فائدہ: علامہ طیبی کہتے ہیں۔
کہ اس فرمان میں جن علاقوں میں کھجور زیادہ ہوتی ہے۔
وہاں کے لوگوں کو بالخصوص ترغیب دی گئی ہے۔
کہ اس سے خوب استفادہ کیا کریں۔
اور دیگر مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس مبارک پھل سے فائدہ اٹھایا کریں۔
نیز اس کی کاشت بڑھانا مادی لحاظ سے بھی بہت نفع آور ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3831
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5337
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! وہ گھر جس میں کھجوریں موجود نہیں، اس کے باشندے بھوکے ہیں، اے عائشہ! جس گھر میں کھجوریں نہیں، اس کے مالک بھوکے ہیں۔“ آپﷺ نے یہ بات دو تین مرتبہ فرمائی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5337]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عربوں کی عمومی خوراک کھجوریں تھیں اور وہ لوگ انہیں پر گزارہ کر لیتے تھے،
اس لیے جو گھر ان سے محروم ہو وہ ہمیشہ بھوک کے خطرہ سے دوچار رہتا ہے،
اس لیے اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
گھر میں عام طور پر کھائے جانے والے غلہ یا پھل کا کچھ نہ کچھ ذخیرہ رہنا چاہیے اور یہ توکل کے منافی نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5337