Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
16. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْقِرَانِ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ
باب: دو دو کھجور ایک لقمے میں کھانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1814
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ الثَّوْرِيِّ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ صَاحِبَهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجور ایک ساتھ کھانے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اپنے ساتھ کھانے والے کی اجازت حاصل کر لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سعد مولی ابوبکر سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 4 (2490)، صحیح مسلم/الأشربة 25 (2045)، سنن ابی داود/ الأطعمة 44 (3834)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 41 (3331)، (تحفة الأشراف: 6667)، و مسند احمد (2/60)، سنن الدارمی/الأطعمة 25 (2103) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایسا وہ کرے گا جو کھانے کے سلسلہ میں بے انتہا حریص اور لالچی ہو، اور جسے ساتھ میں دوسرے کھانے والوں کا بالکل لحاظ نہ ہو، اس لیے اس طرح کے حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیئے، خاص طور پر جب کھانے کی مقدار کم ہو، یہ ممانعت اجتماعی طور پر کھانے کے سلسلہ میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3331)

وضاحت: ۱؎: ایسا وہ کرے گا جو کھانے کے سلسلہ میں بے انتہا حریص اور لالچی ہو، اور جسے ساتھ میں دوسرے کھانے والوں کا بالکل لحاظ نہ ہو، اس لیے اس طرح کے حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیئے، خاص طور پر جب کھانے کی مقدار کم ہو، یہ ممانعت اجتماعی طور پر کھانے کے سلسلہ میں ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1814 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1814  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسا وہ کرے گا جو کھانے کے سلسلہ میں بے انتہا حریص اور لالچی ہو،
اور جسے ساتھ میں دوسرے کھانے والوں کا بالکل لحاظ نہ ہو،
اس لیے اس طرح کے حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیئے،
خاص طور پر جب کھانے کی مقدار کم ہو،
یہ ممانعت اجتماعی طور پر کھانے کے سلسلہ میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1814   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5335  
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر دو کھجوریں ملا کر کھائے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5335]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما کے موقوف (اپنا قول)
اور مرفوع (آپ کی طرف منسوب)
دونوں طرح ثابت ہے،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
دانے دار اشیاء جن کو ایک ایک کر کے اور ملا کر کھایا جاتا ہے،
ان کو ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ملا کر کھانا جائز نہیں ہے،
یا کم از کم ادب اور وقار کے منافی ہے،
لیکن آج کل ان اخلاقی ہدایات کو درخور اعتناء نہیں سمجھا جاتا اور کھانوں میں اسلامی شریعت کی ہدایات کی بجائے مغربی تہذیب کی پابندی کی جاتی ہے اور اس پر بڑا خوش ہوا جاتا ہے کہ ہم بڑے مہذب اور شائستہ لوگ ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5335