Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
9. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الأَكْلِ، وَالشُّرْبِ، بِالشِّمَالِ
باب: بائیں ہاتھ سے کھانے پینے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1799
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَعُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَحَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَى مَالِكٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى مَعْمَرٌ، وَعُقَيْلٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَرِوَايَةُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی نہ بائیں ہاتھ سے کھائے اور نہ بائیں ہاتھ سے پیئے، اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح مالک اور ابن عیینہ نے بسند «الزهري عن أبي بكر بن عبيد الله عن ابن عمر» روایت کی ہے، معمر اور عقیل نے اسے زہری سے، بسند «سالم بن عبداللہ عن ابن عمر» روایت کی ہے، مالک اور ابن عیینہ کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں جابر، عمر بن ابی سلمہ، سلمہ بن الاکوع، انس بن مالک اور حفصہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 13 (2020) سنن ابی داود/ الأطعمة 20 (3776)، (تحفة الأشراف: 8579)، وط/صفة النبی ﷺ 4 (6)، و مسند احمد (2/106)، سنن الدارمی/الأطعمة 9 (2073) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا ضروری ہے، اور بائیں ہاتھ سے مکروہ ہے، البتہ کسی عذر کی صورت میں بائیں کا استعمال کھانے پینے کے لیے جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1236)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1799 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1799  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا ضروری ہے،
اور بائیں ہاتھ سے مکروہ ہے،
البتہ کسی عذر کی صورت میں بائیں کا استعمال کھانے پینے کے لیے جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1799   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1250  
´دائیں ہاتھ سے کھانا پینا`
«وعنه رضى الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: ‏‏‏‏إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه وإذا شرب فليشرب بيمينه فإن الشيطان ياكل بشماله ويشرب بشماله. اخرجه مسلم» ‏‏‏‏
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھائے تو اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ کھائے اور جب پئے تو دائیں ہاتھ کے ساتھ پئے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ کے ساتھ کھاتا ہے اور بائیں کے ساتھ پیتا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1250]
تخریج:
[مسلم الاشربة 5265]،
[تحفة الاشرف 267/6، 140/6، 400/5]

فوائد:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائیں ہاتھ سے کھانا پینا حرام ہے کیونکہ اس میں شیطان کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من تشبه بقوم فهو منهم» جو شخص کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے۔ [ابوداؤد عن ابن عمر لباس 4] اور دیکھئیے [صحيح ابي داود 3401] جب فاسق و فاجر لوگوں کی مشابہت حرام ہے تو شیطان کی مشابہت تو بدرجہ اولیٰ حرام ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ربیب عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: «يا غلام سم الله وكل بيمينك وكل مما يليك» لڑکے بسم اللہ پڑھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے سامنے سے کھا۔ [صحيح بخاري/الاطعمة 3]
ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بائیں ہاتھ سے کھانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ اس نے کہا میں اس سے نہیں کھا سکتا اس نے یہ بات صرف تکبر کی وجہ سے کہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نہ ہی کھا سکو تو اس کے بعد وہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ کی طرف نہیں اٹھا سکا۔ [مسلم عن سلمة بن الاكوع الاشربة 107]
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 60   

  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 399  
´کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه وليشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله ويشرب بشماله . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور (پئیے تو) اپنے دائیں ہاتھ سے پئیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 399]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 2020، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ بغیر شرقی عذر کے بائیں ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ سے کھانا کھانے اور ایک جوتی میں چلنے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے: [الموطأ ح:104، وصحيح مسلم 2099/70]
➋ کھانے پینے اور تمام امور دنیا میں آداب شریعت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
➌ شیاطین جنات کھاتے اور پیتے ہیں۔
➍ بلاعذر بائیں ہاتھ سے کھانا پینا شیطان کا طریقہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 62   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1250  
´ادب کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے اپنے دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیئے اور جب کوئی مشروب نوش کرے تو اسے دائیں ہاتھ سے نوش کرنا چاہیئے۔ اس لئے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہی سے پیتا ہے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1250»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الأشربة، باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما، حديث:2020.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا پینا دائیں ہاتھ سے ہونا چاہیے۔
بلاعذر بائیں ہاتھ سے کھانا پینا حرام ہے اور شیطان سے مشابہت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1250   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3776  
´دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہیئے کہ داہنے ہاتھ سے کھائے، اور جب پانی پیے تو داہنے ہاتھ سے پیئے اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3776]
فوائد ومسائل:
فائدہ: دایئں ہاتھ سے کھانا پینا واجب ہے۔
نیز برے لوگوں کی مشابہت سے بچنا بھی لازم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3776   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5265  
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور اپنے بائیں سے پیتا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5265]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان کے لیے دائیں ہاتھ سے کھانا اور دائیں ہاتھ سے پینا لازم ہے اور بائیں ہاتھ سے کھانا پینا شیطانی کام ہے،
اس لیے جائز نہیں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر معاملہ میں دائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے تھے،
ہر کام میں تیامن کو پسند فرماتے،
جو یمین اور برکت پر دلالت کرتا ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا،
فاسق اور فاجر لوگوں کی عادات و خصائل سے بچنا ضروری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5265   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5267  
حضرت سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور نہ ہرگز اس سے پیے، کیونکہ شیطان اپنے بائیں سے کھاتا اور اس سے پیتا ہے۔ اور نافع اس میں یہ اضافہ کرتے تھے: نہ بائیں سے پکڑے اور نہ اس سے دے۔ ابو طاہر کی روایت میں، لا يأكلن أحد منكم [صحيح مسلم، حديث نمبر:5267]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی چیز لیتے دیتے وقت بھی بایاں ہاتھ نہیں استعمال کرنا چاہیے اور شیطان کا بھی ہاتھ ہے،
اس لیے آپ نے اس کو پکڑ لیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5267