Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
4. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبُعِ
باب: لکڑبگھا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1792
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الضَّبُعِ فَقَالَ: " أَوَ يَأْكُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ؟ "، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الذِّئْبِ فَقَالَ: " أَوَ يَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ؟ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِسْمَاعِيل وَعَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَهُوَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ قَيْسِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ الْجَزَرِيُّ ثِقَةٌ.
خزیمہ بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا کھانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی لکڑبگھا کھاتا ہے؟ میں نے آپ سے بھیڑیئے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی نیک آدمی بھیڑیا کھاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے ہم اسے عبدالکریم ابی امیہ کے واسطہ سے صرف اسماعیل بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض محدثین نے اسماعیل اور عبدالکریم ابی امیہ کے بارے میں کلام کیا ہے، (حدیث کی سند میں مذکور) یہ عبدالکریم، عبدالکریم بن قیس بن ابی المخارق ہیں،
۳- اور عبدالکریم بن مالک جزری ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 14 (3235)، و 15 (3237) (ضعیف) (سند میں اسماعیل بن مسلم مکی اور عبد الکریم بن ابی المخارق دونوں ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3237) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (696) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1792) إسناده ضعيف /جه 3237،3235
عبدالكريم بن أبى المخارق: ضعيف (تقدم:12)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1792 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1792  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں اسماعیل بن مسلم مکی اور عبد الکریم بن ابی المخارق دونوں ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1792   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3235  
´بھیڑئیے اور لومڑی کا بیان۔`
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کرنے آیا ہوں، آپ لومڑی کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لومڑی کون کھاتا ہے؟ پھر میں نے عرض کیا: آپ بھیڑئیے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہیں کوئی آدمی جس میں خیر ہو بھیڑیا کھاتا ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3235]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم دیگر دلائل کی رو سے لومڑی اور بھیڑیا گوشت خور جانور ہونے کی وجہ سے حرام ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3235