سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ فِي الْخِضَابِ
باب: خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1752
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيِّرُوا الشَّيْبَ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي رِمْثَةَ، وَالْجَهْدَمَةِ، وَأَبِي الطُّفَيْلِ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بال کی سفیدی
(خضاب کے ذریعہ) بدل ڈالو اور یہود کی مشابہت نہ اختیار کرو
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،
۳- اس باب میں زبیر، ابن عباس، جابر، ابوذر، انس، ابورمثہ، جہدمہ، ابوطفیل، جابر بن سمرہ، ابوحجیفہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر: صحیح البخاری/الأنبیاء 50 (3462)، واللباس 67 (5899)، صحیح مسلم/اللباس 25 (2103)، سنن ابی داود/ الترجل18 (4203)، سنن النسائی/الزینة 14 (5072)، و 64 (5243)، سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3621)، (تحفة الأشراف: 149851) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہود و نصاریٰ خضاب کا استعمال نہیں کرتے، لہٰذا ان کی مخالفت میں اسے استعمال کرو، یہی وجہ ہے کہ سلف میں اس کا استعمال کثرت سے پایا گیا، چنانچہ اسلاف کی سوانح لکھنے والوں میں سے بعض سوانح نگار اس کی بھی تصریح کرتے ہیں کہ فلاں خضاب کا استعمال کرتے تھے اور فلاں نہیں کرتے تھے۔ اور یہ کہ فلاں کالا استعمال کرتے ہیں اور فلاں کالا نہیں استعمال کرتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح حجاب المرأة (96) ، الصحيحة (836)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1752 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1752
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہود و نصاریٰ خضاب کا استعمال نہیں کرتے،
لہٰذا ان کی مخالفت میں اسے استعمال کرو،
یہی وجہ ہے کہ سلف میں اس کا استعمال کثرت سے پایاگیا،
چنانچہ اسلاف کی سوانح لکھنے والوں میں سے بعض سوانح نگار اس کی بھی تصریح کرتے ہیں کہ فلاں خضاب کا استعمال کرتے تھے اور فلاں نہیں کرتے تھے۔
اوریہ کہ فلاں کالا استعمال کرتے ہیں اور فلاں کا لا استعمال نہیں کرتے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1752