Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
16. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُقَاتِلُ رِيَاءً وَلِلدُّنْيَا
باب: ریا و نمود اور دنیا طلبی کے لیے جہاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1647
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ هَذَا، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: يَنْبَغِي أَنْ نَضَعَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كُلِّ بَابٍ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعمال کا دارومدار نیت پر ہے، آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی، چنانچہ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی اسی کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے مانی جائے گی اور جس نے حصول دنیا یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کی ہو گی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مالک بن انس، سفیان ثوری اور کئی ائمہ حدیث نے اسے یحییٰ بن سعید سے روایت کیا ہے، ہم اسے صرف یحییٰ بن سعید انصاری ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: ہمیں اس حدیث کو ہر باب میں رکھنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الوحي 1 (1)، والإیمان 41 (45)، والعتق 6 (2529)، ومناقب الأنصار 45 (3898)، والنکاح 5 (5070)، والنذور 23 (6689)، والحیل 1 (6953)، صحیح مسلم/الإمارة 45 (907)، سنن ابی داود/ الطلاق 11 (2201)، سنن النسائی/الطہارة 60 (75)، والطلاق 24 (3467)، والأیمان والنذور 18 (3825)، سنن ابن ماجہ/الزہد 21 (4227)، (تحفة الأشراف: 10612)، و مسند احمد (1/25، 43) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4227)