Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
16. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُقَاتِلُ رِيَاءً وَلِلدُّنْيَا
باب: ریا و نمود اور دنیا طلبی کے لیے جہاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1646
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، وَيُقَاتِلُ رِيَاءً، فَأَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ایک آدمی اظہار شجاعت (بہادری) کے لیے لڑتا ہے، دوسرا حمیت کی وجہ سے لڑتا ہے، تیسرا ریاکاری کے لیے لڑتا ہے، ان میں سے اللہ کے راستے میں کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے جہاد کرے، وہ اللہ کے راستے میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 45 (123)، والجہاد 15 (2810)، والخمس 10 (3126)، والتوحید 28 (4728)، صحیح مسلم/الإمارة 42 (1904)، سنن ابی داود/ الجہاد 26 (2517)، سنن النسائی/الجہاد 31 (3138)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 13 (2783)، (تحفة الأشراف: 8999)، و مسند احمد (4/392، 397، 402، 405، 417) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2783)