Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ مَنْ يُعْطَى الْفَيْءُ
باب: مال غنیمت کن لوگوں کے درمیان تقسیم ہو گا۔
حدیث نمبر: 1556
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ، كَتَبَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ؟ " وَكَانَ يَغْزُو بِهِنَّ، فَيُدَاوِينَ الْمَرْضَى، وَيُحْذَيْنَ مِنَ الْغَنِيمَةِ، وَأَمَّا بِسَهْمٍ، فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ بِسَهْمٍ "، وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَأُمِّ عَطِيَّةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يُسْهَمُ لِلْمَرْأَةِ وَالصَّبِيِّ، وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: " وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصِّبْيَانِ بِخَيْبَرَ، وَأَسْهَمَتْ أَئِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ لِكُلِّ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ "، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: " وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ بِخَيْبَرَ، وَأَخَذَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَهُ "، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، بِهَذَا، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: وَيُحْذَيْنَ مِنَ الْغَنِيمَةِ، يَقُولُ: يُرْضَخُ لَهُنَّ بِشَيْءٍ مِنَ الْغَنِيمَةِ، يُعْطَيْنَ شَيْئًا.
یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ بن عامر حروری نے ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس یہ سوال لکھ کر بھیجا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو ساتھ لے کر جہاد کرتے تھے؟ اور کیا آپ ان کے لیے مال غنیمت سے حصہ بھی مقرر فرماتے تھے؟ ابن عباس رضی الله عنہما نے ان کو جواب میں لکھا: تم نے میرے پاس یہ سوال لکھا ہے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو ساتھ لے کر جہاد کرتے تھے؟ ۱؎ ہاں، آپ ان کے ہمراہ جہاد کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج کرتی تھیں اور مال غنیمت سے ان کو (بطور انعام) کچھ دیا جاتا تھا، رہ گئی حصہ کی بات تو آپ نے ان کے لیے حصہ نہیں مقرر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس اور ام عطیہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری اور شافعی کا بھی یہی قول ہے، بعض لوگ کہتے ہیں: عورت اور بچہ کو بھی حصہ دیا جائے گا، اوزاعی کا یہی قول ہے،
۴- اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں بچوں کو حصہ دیا اور مسلمانوں کے امراء نے ہر اس مولود کے لیے حصہ مقرر کیا جو دشمنوں کی سر زمین میں پیدا ہوا ہو، اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیر میں عورتوں کو حصہ دیا اور آپ کے بعد مسلمانوں نے اسی پر عمل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 48 (1812)، سنن ابی داود/ الجہاد 152 (2727)، سنن النسائی/الفیٔ (4138)، (تحفة الأشراف: 6557)، و مسند احمد (1/248، 294، 308) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کے دور میں باہم خط و کتابت ہوا کرتی تھی اور اس سے جواب نامہ کا اسلوب تحریر بھی معلوم ہوا کہ پہلے آنے والے خط کی عبارت کا بالاختصار تذکرہ اور پھر اس کا جواب۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2438)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کے دور میں باہم خط و کتابت ہوا کرتی تھی اور اس سے جواب نامہ کا اسلوب تحریر بھی معلوم ہوا کہ پہلے آنے والے خط کی عبارت کا بالاختصار تذکرہ اور پھر اس کا جواب۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1556 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1556  
اردو حاشہ:
وضاحت:
ؔ 1 ؎:
اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کے دورمیں باہم خط وکتابت ہواکرتی تھی اور اس سے جواب نامہ کا اسلوبِ تحریربھی معلوم ہوا کہ پہلے آنے والے خط کی عبارت کا بالاختصارتذکرہ اورپھراس کا جواب۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1556