Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
2. باب
باب: جہاد سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1549
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْعَدَنِيُّ الْمَكِّيُّ وَيُكْنَى بِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الرَّجُلِ الصَّالِحِ هُوَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ، عَنْ ابْنِ عِصَامٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ جَيْشًا أَوْ سَرِيَّةً يَقُولُ لَهُمْ: " إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا، أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا، فَلَا تَقْتُلُوا أَحَدًا "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
عصام مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر یا سریہ بھیجتے تو ان سے فرماتے: جب تم کوئی مسجد دیکھو یا مؤذن کی آواز سنو تو کسی کو نہ مارو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، اور یہ ابن عیینہ سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 100 (2635)، (تحفة الأشراف: 9901) (ضعیف) (سند میں ”عبد الملک بن نوفل“ لین الحدیث، اور ”ابن عصام“ مجہول راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جب اسلام کی کوئی علامت اور نشانی نظر آ جائے تو اس وقت تک حملہ نہ کیا جائے جب تک مومن اور کافر کے درمیان فرق واضح نہ ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (454) // عندنا برقم (565 / 2635) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1549) إسناده ضعيف / د 263

وضاحت: ۱؎: یعنی جب اسلام کی کوئی علامت اور نشانی نظر آ جائے تو اس وقت تک حملہ نہ کیا جائے جب تک مومن اور کافر کے درمیان فرق واضح نہ ہو جائے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1549 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1549  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جب اسلام کی کوئی علامت اورنشانی نظر آجائے تواس وقت تک حملہ نہ کیاجائے جب تک مومن اور کافر کے درمیان فرق واضح نہ ہوجائے۔

نوٹ:
(سند میں عبد الملک بن نوفل لین الحدیث،
اور ابن عصام مجہول راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1549