Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ
باب: فرع اور عتیرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1512
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ , وَالْفَرَعُ: أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ نُبَيْشَةَ , وَمِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ , وَأَبِي الْعُشَرَاءِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَتِيرَةُ: ذَبِيحَةٌ كَانُوا يَذْبَحُونَهَا فِي رَجَبٍ , يُعَظِّمُونَ شَهْرَ رَجَبٍ لِأَنَّهُ أَوَّلُ شَهْرٍ مِنْ أَشْهُرِ الْحُرُمِ , وَأَشْهُرِ الْحُرُمِ: رَجَبٌ , وَذُو الْقَعْدَةِ , وَذُو الْحِجَّةِ , وَالْمُحَرَّمُ , وَأَشْهُرُ الْحَجِّ: شَوَّالٌ , وَذُو الْقَعْدَةِ , وَعَشْرٌ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ , كَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام میں) نہ «فرع» ہے نہ «عتيرة»، «فرع» جانور کا وہ پہلا بچہ ہے جو کافروں کے یہاں پیدا ہوتا تو وہ اسے (بتوں کے نام پر) ذبح کر دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں نبیشہ، مخنف بن سلیم اور ابوالعشراء سے بھی احادیث آئی ہیں، ابوالعشراء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں،
۳- «عتيرة» وہ ذبیحہ ہے جسے اہل مکہ رجب کے مہینہ میں اس ماہ کی تعظیم کے لیے ذبح کرتے تھے اس لیے کہ حرمت کے مہینوں میں رجب پہلا مہینہ ہے، اور حرمت کے مہینے رجب ذی قعدہ، ذی الحجہ، اور محرم ہیں، اور حج کے مہینے شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے (ابتدائی) دس دن ہیں۔ حج کے مہینوں کے سلسلہ میں بعض صحابہ اور دوسرے لوگوں سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 3 (5473)، و 4 (5474)، صحیح مسلم/الأضاحي 6 (1976)، سنن ابی داود/ الضحایا 20 (2831)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة1 (4227)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 2 (2868)، (تحفة الأشراف: 13269)، و مسند احمد (2/229، 239، 279، 490)، سنن الدارمی/الأضاحي 8 (2007) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3168)