سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
9. باب فِي الضَّحِيَّةِ بِعَضْبَاءِ الْقَرْنِ وَالأُذُنِ
باب: ٹوٹی سینگ اور پھٹے کان والے جانوروں کی قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1504
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ جُرَيِّ بْنِ كُلَيْبٍ النَّهْدِيِّ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ , وَالْأُذُنِ " , قَالَ قَتَادَةُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , فَقَالَ: الْعَضْبُ: مَا بَلَغَ النِّصْفَ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کی قربانی کرنے سے منع فرمایا جن کے سینگ ٹوٹے اور کان پھٹے ہوئے ہوں۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا:
«عضب» (سینگ ٹوٹنے) سے مراد یہ ہے کہ سینگ آدھی یا اس سے زیادہ ٹوٹی ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الضحایا 6 (2805)، سنن النسائی/الضحایا 12 (4382)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3145)، (تحفة الأشراف: 10031)، و مسند احمد (1/83، 101، 109، 127، 129، 150) (ضعیف) (اس کے راوی ”جری“ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3145)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1504 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1504
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی ”جری“ لین الحدیث ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1504
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4382
´ٹوٹی سینگ والے جانور کی قربانی منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ ٹوٹے جانور کو ذبح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (راوی قتادہ کہتے ہیں): میں نے اس کا ذکر سعید بن مسیب سے کیا تو انہوں نے کہا: ہاں، جس جانور کا آدھا سینگ یا اس سے زیادہ ٹوٹا ہو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4382]
اردو حاشہ:
عربی میں لفظ أعَضَب استعمال ہوا ہے۔ حضرت سعید بن مسیب نے اسی لفظ تشریح فرمائی ہے کہ معمولی ٹوٹے ہوئے سینگ کی وجہ سے جانور کو اعضب نہیں کہا جاتا، بلکہ نصف یا اس سے زائد ٹوٹا ہو تب اس کی قربانی منع ہو گی۔ گویا سینگ کی حیثیت کان کی سی نہیں۔ اس میں تھوڑا بہت نقص معاف ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4382
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2805
´قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «عضباء» (یعنی سینگ ٹوٹے کان کٹے جانور) کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2805]
فوائد ومسائل:
عضباء یا عضب کے ایک معنی یہی ہیں۔
کہ سینگ کا اندرونی حصہ ٹوٹ گیا ہو۔
اور دوسرے معنی وہ ہیں۔
جو درج ذیل روایت میں ہیں۔
یعنی آدھا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا زیادہ۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2805