Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
17. باب مَا جَاءَ مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا مَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ)
باب: کتا پالنے سے ثواب میں کمی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1488
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ , إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ , أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ " , قَالَ: قِيلَ لَهُ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ , فَقَالَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ لَهُ زَرْعٌ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری یا جانوروں کی نگرانی کرنے والے کتے کے علاوہ دیگر کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ابن عمر رضی الله عنہما سے کہا گیا: ابوہریرہ رضی الله عنہ یہ بھی کہتے تھے: «أو كلب زرع» یا کھیتی کی نگرانی کرنے والے کتے (یعنی یہ بھی مستثنیٰ ہیں)، تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: ابوہریرہ رضی الله عنہ کے پاس کھیتی تھی (اس لیے انہوں نے اس کے بارے میں پوچھا ہو گا)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 17 (3323)، (دون ما استشنیٰ منہا) صحیح مسلم/المساقاة 10 (البیوع 31) (1571)، سنن النسائی/الصید 9 (4382- 4284)، سنن ابن ماجہ/الصید 1 (3202)، (دون ماستثنی منھا) (تحفة الأشراف: 7353)، وط/الاستئذان 5 (14)، و مسند احمد (2/22-23، 113، 132، 136)، سنن الدارمی/الصید 3 (2050) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2549)