Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
9. بَابُ مَنْ يُنْكَبُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
باب: جس کو اللہ کی راہ میں تکلیف پہنچے (یعنی اس کے کسی عضو کو صدمہ ہو)۔
حدیث نمبر: 2802
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ فِي بَعْضِ الْمَشَاهِدِ وَقَدْ دَمِيَتْ إِصْبَعُهُ، فَقَالَ:" هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ".
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے اسود بن قیس نے اور ان سے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی لڑائی کے موقع پر موجود تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی زخمی ہو گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی سے مخاطب ہو کر فرمایا تیری حقیقت ایک زخمی انگلی کے سوا کیا ہے اور جو کچھ ملا ہے اللہ کے راستے میں ملا ہے (مولانا وحیدالزماں مرحوم نے ترجمہ یوں کیا ہے) ایک انگلی ہے تیری ہستی یہی۔۔۔ تو اللہ کی راہ میں زخمی ہوئی۔۔۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2802 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2802  
حدیث حاشیہ:
ایک انگلی ہے تیری ہستی یہی جو خدا کی راہ میں زخمی ہوئی
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2802   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2802  
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے اپنی انگلی کو مخاطب ہوکرفرمایا:
تو صرف خون آلود ہوئی ہے،ہلاک نہیں ہوئی اور نہ ہی کٹ کر جسم سے علیحدہ ہوئی ہے،تیرا زخمی ہونا بھی اللہ کے راستے میں ہے۔

اس عنوان سے امام بخاری ؒ نے آئندہ باب میں پیش کردہ حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں خون آلودہ ہونے کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو اللہ کے راستے میں نکل کھڑا ہواور اسے گھوڑے نے گرادیا،یاکسی زہریلی چیز نے ڈس لیا یا کسی بیماری کی وجہ سے اسے موت آگئی تو اس کا شمار شہداء میں ہوگا۔
(سنن أبي داود، الجھاد، حدیث 2499)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2802   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3345  
´سورۃ والضحی سے بعض آیات کی تفسیر۔`
جندب بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھا، آپ کی انگلی سے (کسی سبب سے) خون نکل آیا، اس موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو صرف ایک انگلی ہے جس سے خون نکل آیا ہے اور یہ سب کچھ جو تجھے پیش آیا ہے اللہ کی راہ میں پیش آیا ہے، راوی کہتے ہیں: آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام کے آنے میں دیر ہوئی تو مشرکین نے کہا: (پروپگینڈہ کیا) کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) چھوڑ دئیے گئے، تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ والضحیٰ کی) آیت «ما ودعك ربك وما قلى» نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3345]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہوا ہے (الضحیٰ: 3) (وحی میں یہ تاخیرکسی وجہ سے ہوئی تھی)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3345   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:794  
794- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں غاز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی مبارک زخمی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر پڑھا۔ تم صر ف ایک انگلی ہو، جو خون آلود ہوئی ہو تمہیں اللہ کی راہ میں اس صورت حال کا سامنا کرناپڑا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:794]
فائدہ:
یہاں حدیث مختصر ہے جبکہ سنن ابی داود: 2499 میں اس میں اضافہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو مخاطب کر کے فرمایا:
تو صرف خون آلود ہوئی ہے، ہلاک نہیں ہوئی اور نہ ہی کٹ کر جسم سے علیحدہ ہوئی ہے، تیرا زخمی ہونا بھی اللہ کے راستے میں ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ جہاد فی سبیل اللہ میں زخم کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے باب قائم کیا ہے: جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہو جائے یا اسے نیزہ مارا جائے۔ (صحیح البخاری قبل ح 2801) نیز اس سے آگے باب قائم کیا ہے جو اللہ کی راہ میں زخمی ہوا (اس کی فضیلت کا بیان) (صحيح البخاری قبل ح 2804)
اللہ تعالیٰ ہمیں شہادت کی موت عطا فرمائے۔ آمین
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 794