Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
23. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقَعُ عَلَى الْبَهِيمَةِ
باب: جانور سے وطی (جماع) کرنے والے کا بیان۔
وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي رُزَيْنٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَلَا حَدَّ عَلَيْهِ " , حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
‏‏‏‏ اور سفیان ثوری نے بطریق: «عاصم عن أبي رزين عن ابن عباس» (موقوفاً عليه) روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: جانور سے «وطی» (جماع) کرنے والے پر کوئی حد نہیں ہے۔ ہم سے اس حدیث کو محمد بن بشار نے بسند «عبدالرحمٰن بن مهدي حدثنا سفيان الثوري» بیان کیا اور یہ ۱؎ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۲؎، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ مالمؤلف و انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 6454) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2564)