سنن ترمذي
كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ وَمَنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ
باب: شرابی کو کوڑے لگانے اور چوتھی بار شراب پینے پر اسے قتل کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1444
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ , فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَالشَّرِيدِ , وَشُرَحْبِيلَ بْنِ أَوْسٍ , وَجَرِيرٍ , وَأَبِي الرَّمَدِ الْبَلَوِيِّ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مُعَاوِيَةَ هَكَذَا رَوَى الثَّوْرِيُّ أَيْضًا , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَوَى ابْنُ جُرَيْجٍ , وَمَعْمَرٌ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا فِي أَوَّلِ الْأَمْرِ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ , هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ , فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ " , قَالَ: ثُمَّ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الرَّابِعَةِ , فَضَرَبَهُ , وَلَمْ يَقْتُلْهُ , وَكَذَلِكَ رَوَى الزُّهْرِيُّ , عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا , قَالَ: فَرُفِعَ الْقَتْلُ , وَكَانَتْ رُخْصَةً , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ , لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا فِي ذَلِكَ فِي الْقَدِيمِ وَالْحَدِيثِ , وَمِمَّا يُقَوِّي هَذَا مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوْجُهٍ كَثِيرَةٍ , أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ , إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ , النَّفْسُ بِالنَّفْسِ , وَالثَّيِّبُ الزَّانِي , وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ ".
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شراب پئیے اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی بار پئے تو اسے قتل کر دو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- معاویہ رضی الله عنہ کی حدیث کو اسی طرح ثوری نے بطریق:
«عاصم عن أبي صالح عن معاوية عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، اور ابن جریج اور معمر نے بطریق:
«سهيل بن أبي صالح عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ابوصالح کی حدیث جو بواسطہ معاویہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں آئی ہے، یہ ابوصالح کی اس حدیث سے جو بواسطہ ابوہریرہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، شرید، شرحبیل بن اوس، جریر، ابورمد بلوی اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- یہ حکم ابتداء اسلام میں تھا
۱؎ پھر اس کے بعد منسوخ ہو گیا، اسی طرح محمد بن اسحاق نے
” «محمد بن المنكدر عن جابر بن عبد الله» کے طریق سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
”جو شراب پئیے اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی بار پئیے تو اسے قتل کر دو
“، پھر اس کے بعد نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا آدمی لایا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے اور قتل نہیں کیا، اسی طرح زہری نے قبیصہ بن ذویب سے اور انہوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے،
۵- چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہو گیا، پہلے اس کی رخصت تھی، عام اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، میرے علم میں اس مسئلہ میں ان کے درمیان نہ پہلے اختلاف تھا نہ اب اختلاف ہے، اور اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے بےشمار سندوں سے آئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو مسلمان شہادت دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اس کا خون تین میں سے کسی ایک چیز کی بنا پر ہی حلال ہو سکتا ہے: ناحق کسی کا قاتل ہو، شادی شدہ زانی ہو، یا اپنا دین
(اسلام) چھوڑنے والا
(مرتد) ہو
“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 37 (4482)، سنن ابن ماجہ/الحدود 17 (2573)، (تحفة الأشراف: 11412)، و مسند احمد (4/97) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی شرابی کے قتل کا حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر منسوخ ہو گیا چنانچہ قتل سے متعلق روایت بعض اہل ظاہر کو چھوڑ کر تمام اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2572 - 2573)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1444 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1444
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی شرابی کے قتل کا حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر منسوخ ہوگیا چنانچہ قتل سے متعلق روایت بعض اہل ظاہر کو چھوڑ کر تمام اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1444