سنن ترمذي
كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
2. باب مَا جَاءَ فِي دَرْءِ الْحُدُودِ
باب: حد کے دفع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1424
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادْرَءُوا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ مَا اسْتَطَعْتُمْ , فَإِنْ كَانَ لَهُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِيلَهُ , فَإِنَّ الْإِمَامَ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعَفْوِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعُقُوبَةِ ". حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ , نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ , وَلَمْ يَرْفَعْهُ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَوَاهُ وَكِيعٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ , نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ , وَرِوَايَةُ وَكِيعٍ أَصَحُّ , وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُمْ قَالُوا مِثْلَ ذَلِكَ , وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ , وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ , أَثْبَتُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جہاں تک تم سے ہو سکے مسلمانوں سے حدود کو دفع کرو، اگر مجرم کے بچ نکلنے کی کوئی صورت ہو تو اسے چھوڑ دو، کیونکہ مجرم کو معاف کر دینے میں امام کا غلطی کرنا اسے سزا دینے میں غلطی کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ اس سند سے وکیع نے یزید بن زیاد سے محمد بن ربیعہ کی حدیث کی طرح بیان کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کو ہم مرفوع صرف بطریق:
«محمد بن ربيعة عن يزيد بن زياد الدمشقي عن الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» ہی جانتے ہیں،
۲- اسے وکیع نے بھی یزید بن زیاد سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن یہ مرفوع نہیں ہے، اور وکیع کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۳- یزید بن زیاد دمشقی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، اور یزید بن ابوزیاد کوفی ان سے زیادہ اثبت اور اقدم ہیں،
۴- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ سے اسی طرح مروی ہے، ان تمام لوگوں نے ایسا ہی کہا ہے،
۵- اس باب میں ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16689) (ضعیف) (سند میں ”یزید بن زیاد الدمشقی“ متروک ہے)»
قال الشيخ الألباني: (حديث يزيد بن زياد المرفوع إلى عائشة) ضعيف، (حديث يزيد بن زياد نحوه ولم يرفعه) ضعيف أيضا، المشكاة (3570) ، الإرواء (2355) // ضعيف الجامع الصغير (259) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1424) ضعيف
يزيد بن زياد الدمشقي: متروك (تق:7716) وللحديث شواھد كلھا ضعيفة
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1424 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1424
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ”یزید بن زیاد الدمشقی“ متروک ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1424