سنن ترمذي
كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ لاَ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ
باب: جن پر حد واجب نہیں ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1423
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ , عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ , وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَشِبَّ , وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ عَلِيٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ بَعْضُهُمْ: وَعَنِ الْغُلَامِ حَتَّى يَحْتَلِمَ , وَلَا نَعْرِفُ لِلْحَسَنِ سَمَاعًا مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ , وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ عَلِيٍّ , مَوْقُوفًا وَلَمْ يَرْفَعْهُ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: قَدْ كَانَ الْحَسَنُ فِي زَمَانِ عَلِيٍّ وَقَدْ أَدْرَكَهُ , وَلَكِنَّا لَا نَعْرِفُ لَهُ سَمَاعًا مِنْهُ , وَأَبُو ظَبْيَانَ اسْمُهُ: حُصَيْنُ بْنُ جُنْدَبٍ.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں
(یعنی قابل مواخذہ نہیں ہیں): سونے والا جب تک کہ نیند سے بیدار نہ ہو جائے، بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہو جائے، اور دیوانہ جب تک کہ سمجھ بوجھ والا نہ ہو جائے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے بھی علی رضی الله عنہ سے مروی ہے، وہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۳- بعض راویوں نے
«وعن الغلام حتى يحتلم» کہا ہے، یعنی بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے مرفوع القلم ہے،
۴ - علی رضی الله عنہ کے زمانے میں حسن بصری موجود تھے، حسن نے ان کا زمانہ پایا ہے، لیکن علی رضی الله عنہ سے ان کے سماع کا ہمیں علم نہیں ہے،
۵- یہ حدیث: عطاء بن سائب سے بھی مروی ہے انہوں نے یہ حدیث بطریق:
«أبي ظبيان عن علي بن أبي طالب عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اور اعمش نے بطریق:
«أبي ظبيان عن ابن عباس عن علي» موقوفاً روایت کیا ہے، انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا،
۶- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے،
۷- اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 10097)، وراجع: سنن ابی داود/ الحدود 16 (4399- 4403)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 15 (2042)، و مسند احمد (1/116، 140، 955، 158) (صحیح) (شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ صحیح ہے، ورنہ حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز ان کا سماع بھی علی رضی الله عنہ سے نہیں ہے اور دیگر طرق بھی کلام سے خالی نہیں ہیں، دیکھئے: الإرواء رقم 297)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2041 - 2042)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1423 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1423
اردو حاشہ:
نوٹ:
(شواہد و متابعات کی بنا پر یہ صحیح ہے،
ورنہ حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے،
نیز ان کا سماع بھی علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے اور دیگر طرق بھی کلام سے خالی نہیں ہیں،
دیکھئے:
الإ رواء رقم 297)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1423