ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ (سابقہ) وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- بشیر بن کعب کی حدیث جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے، اور بعض نے اسے قتادہ سے اور قتادہ نے بشیر بن نہیک سے اور بشیر نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے، ۳- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1356
´راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1356]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: سات ہاتھ راستہ آدمیوں اورجانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے، جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1356
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3633
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3633]
فوائد ومسائل: فائدہ: گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔ گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔ سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔ اور ایک جانور جا رہا ہو۔ تو دونوں آسانی سے گزر جایئں، لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔ تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجا سکے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3633