Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
2. باب مَا جَاءَ فِي الْقَاضِي يُصِيبُ وَيُخْطِئُ
باب: قاضی صحیح فیصلے کرتا ہے، اور اس سے غلطی بھی ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 1326
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ البَصْريَّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْر بن مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ وَاحِدٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے ۱؎ اور جب فیصلہ کرے اور غلط ہو جائے تو (بھی) اس کے لیے ایک اجر ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمرو بن العاص اور عقبہ بن عامر سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابوہریرہ کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے۔ ہم اسے بسند «سفيان الثوري عن يحيى بن سعيد الأنصاري» إلا من حديث «عبدالرزاق عن معمر عن سفيان الثوري» روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 21 (7352)، صحیح مسلم/الأقضیة 6 (1716)، سنن ابی داود/ الأقضیة 2 (3574)، سنن النسائی/القضاة 3 (5383)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2314)، (تحفة الأشراف: 15437)، و مسند احمد (4/198) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایک غور وفکر کرنے اور حق تک پہنچنے کی کوشش کرنے کا اور دوسرا صحیح بات تک پہنچنے کا
۲؎: اسے صرف اس کی جدوجہد اور سعی و کوشش کا اجر ملے گا جو حق کی تلاش میں اس نے صرف کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2314)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1326 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1326  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایک غوروفکرکرنے اورحق تک پہنچنے کی کوشش کرنے کا اوردوسرا صحیح بات تک پہنچنے کا۔

2؎:
اسے صرف اس کی جدوجہداورسعی وکوشش کا اجرملے گاجوحق کی تلاش میں اس نے صرف کی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1326   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5383  
´صحیح فیصلہ کرنے پر اجر و ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم فیصلہ (کا ارادہ) کرے اور اجتہاد سے کام لے پھر وہ صحیح فیصلہ تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں، اور اگر اجتہاد کرنے میں غلطی کر بیٹھے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5383]
اردو حاشہ:
انسان کے بس میں کوشش ہی ہے۔ اگر وہ کوشش کرے تو اسے کوشش کا ثواب ضرور ملتا ہے، نتیجہ حاصل ہو یا نہ کیونکہ نتیجہ انسان کے اختیار میں نہیں۔ حسن نیت اور کوشش ہی اصل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5383