Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
70. باب مَا جَاءَ فِي السَّلَفِ فِي الطَّعَامِ وَالثَّمَرِ
باب: غلے اور کھجور میں بیع سلف (پیشگی قیمت ادا کرنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1311
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ، فَقَالَ: " مَنْ أَسْلَفَ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَجَازُوا السَّلَفَ فِي الطَّعَامِ، وَالثِّيَابِ وَغَيْرِ ذَلِكَ، مِمَّا يُعْرَفُ حَدُّهُ، وَصِفَتُهُ، وَاخْتَلَفُوا فِي السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ، فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ جَائِزًا، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، أَبُو الْمِنْهَالِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعِمٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور اہل مدینہ پھلوں میں سلف کیا کرتے تھے یعنی قیمت پہلے ادا کر دیتے تھے، آپ نے فرمایا: جو سلف کرے وہ متعین ناپ تول اور متعین مدت میں سلف کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن ابی اوفی اور عبدالرحمٰن بن ابزی رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ غلہ، کپڑا، اور جن چیزوں کی حد اور صفت معلوم ہو اس کی خریداری کے لیے پیشگی رقم دینے کو جائز کہتے ہیں،
۴- جانور خریدنے کے لیے پیشگی رقم دینے میں اختلاف ہے،
۵- بعض اہل علم جانور خریدنے کے لیے پیشگی رقم دینے کو جائز کہتے ہیں۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے جانور خریدنے کے لیے پیشگی دینے کو مکروہ سمجھا ہے۔ سفیان اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/السلم 1 (2239)، و2 (2240)، و 7 (2253)، صحیح مسلم/المساقاة 25 (1604)، سنن ابی داود/ البیوع 57 (3463)، سنن النسائی/البیوع 63 (4620)، سنن ابن ماجہ/التجارات 59 (4480)، (تحفة الأشراف: 5820)، و مسند احمد (1/217، 222، 282، 358) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2280)