سنن ترمذي
كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام و مسائل
11. باب مَا جَاءَ فِي الْمُخْتَلِعَاتِ
باب: خلع لینے والی عورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1186
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُزَاحِمُ بْنُ ذَوَّادِ بْنِ عُلْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَرُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا مِنْ غَيْرِ بَأْسٍ لَمْ تَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ ".
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”خلع لینے والی عورتیں منافق ہیں
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس طریق سے غریب ہے، اس کی سند قوی نہیں ہے،
۲- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے آپ نے فرمایا:
”جس عورت نے بلا کسی سبب کے اپنے شوہر سے خلع لیا، تو وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گی
“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2092) (صحیح) (متابعت اور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف، اور ”ابو الخطاب“ مجہول ہیں، ملاحظہ: صحیحہ رقم: 632)»
وضاحت: ۱؎: یہ بطور زجر و توبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں جو جنت میں دخول اوّلی کی مستحق نہیں قرار پائیں گی کیونکہ بظاہر یہ اطاعت گزار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔ اور یہ ارشاد بغیر کسی معقول وجہ کے خلع لینے والی عورتوں کے بارے میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (633) ، المشكاة (3290 / التحقيق الثانى)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1186 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1186
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ بطورزجروتوبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں جوجنت میں دخول اوّلی کی مستحق نہیں قرارپائیں گی کیونکہ بظاہریہ اطاعت گزار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔
اور یہ ارشاد بغیر کسی معقول وجہ کے خلع لینے والی عورتوں کے بارے میں ہے۔
نوٹ:
(متابعت اور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف،
اور ”ابوالخطاب“ مجہول ہیں،
ملاحظہ:
صحیحه رقم: 632)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1186