سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
38. باب مَا جَاءَ أَنْ لاَ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
باب: آدمی اپنے مسلمان بھائی کے شادی کے پیغام پر پیغام نہ دے۔
حدیث نمبر: 1135
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، فَحَدَّثَتْنَا أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً، قَالَتْ: وَوَضَعَ لِي عَشَرَةَ أَقْفِزَةٍ عِنْدَ ابْنِ عَمٍّ لَهُ خَمْسَةً شَعِيرًا وَخَمْسَةً بُرًّا، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَتْ: فَقَالَ:" صَدَقَ"، قَالَتْ: فَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْتَ أُمِّ شَرِيكٍ بَيْتٌ يَغْشَاهُ الْمُهَاجِرُونَ، وَلَكِنْ اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَعَسَى أَنْ تُلْقِي ثِيَابَكِ وَلَا يَرَاكِ، فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُكِ فَجَاءَ أَحَدٌ يَخْطُبُكِ فَآذِنِينِي"، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي خَطَبَنِي أَبُو جَهْمٍ، وَمُعَاوِيَةُ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ شَدِيدٌ عَلَى النِّسَاءِ"، قَالَتْ: فَخَطَبَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَتَزَوَّجَنِي، فَبَارَكَ اللَّهُ لِي فِي أُسَامَةَ. هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَزَادَ فِيهِ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْكِحِي أُسَامَةَ". حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بِهَذَا.
ابوبکر بن ابی جہم کہتے ہیں کہ میں اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن دونوں فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے پاس آئے انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاق دے دی اور نہ ان کے لیے رہائش کا انتظام کیا اور نہ کھانے پینے کا۔ اور انہوں نے میرے لیے دس بوری غلہ، پانچ بوری جو کے اور پانچ گیہوں کے اپنے چچا زاد بھائی کے پاس رکھ دیں، تو میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا:
”انہوں نے ٹھیک کیا، اور مجھے آپ نے حکم دیا کہ میں ام شریک کے گھر میں عدت گزاروں
“، پھر مجھ سے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ام شریک کے گھر مہاجرین آتے جاتے رہتے ہیں۔ تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارو
“۔ وہاں یہ بھی سہولت رہے گی کہ تم
(سر وغیرہ سے) کپڑے اتارو گی تو تمہیں وہ نہیں دیکھ پائیں گے، پھر جب تمہاری عدت پوری ہو جائے اور کوئی تمہارے پاس پیغام نکاح لے کر آئے تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میری عدت پوری ہو گئی تو ابوجہم اور معاویہ نے مجھے پیغام بھیجا۔ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا:
”معاویہ تو ایسے آدمی ہیں کہ ان کے پاس مال نہیں، اور ابوجہم عورتوں کے لیے سخت واقع ہوئے ہیں
“۔ پھر مجھے اسامہ بن زید رضی الله عنہ نے پیغام بھیجا اور مجھ سے شادی کر لی۔ اللہ تعالیٰ نے اسامہ میں مجھے برکت عطا فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اسے سفیان ثوری نے بھی ابوبکر بن ابی جہم سے اسی حدیث کی طرح روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ مجھ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم اسامہ سے نکاح کر لو
“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن النسائی/الطلاق 15 (3447)، و 72 (3581)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 10 (2035)، (تحفة الأشراف: 18037) (صحیح) و أخرجہ کل من: صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ الطلاق 39 (2284)، سنن النسائی/النکاح 8 (3224)، و21 (3246)، والطلاق 4 (2024)، و9 2032)، موطا امام مالک/الطلاق 23 (67)، مسند احمد (6/414، 415) سنن الدارمی/النکاح 7 (2223)، والطلاق 10 (2320) من غیر ہذا الوجہ وانظر ما یأتي عند المؤلف برقم: 1180»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء // 1804 // (6 / 209) ، صحيح أبي داود (1976)