سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
38. باب مَا جَاءَ أَنْ لاَ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
باب: آدمی اپنے مسلمان بھائی کے شادی کے پیغام پر پیغام نہ دے۔
حدیث نمبر: 1134
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَقُتَيْبَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ أَحْمَدُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَمُرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ: إِنَّمَا مَعْنَى كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ: إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَرَضِيَتْ بِهِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَخْطُبَ عَلَى خِطْبَتِهِ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ: هَذَا عِنْدَنَا إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَرَضِيَتْ بِهِ وَرَكَنَتْ إِلَيْهِ، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَخْطُبَ عَلَى خِطْبَتِهِ، فَأَمَّا قَبْلَ أَنْ يَعْلَمَ رِضَاهَا أَوْ رُكُونَهَا إِلَيْهِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَخْطُبَهَا، وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ حَدِيثُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، حَيْثُ جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ لَهُ، أَنَّ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ، وَمُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ خَطَبَاهَا، فَقَالَ: أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ لَا يَرْفَعُ عَصَاهُ عَنِ النِّسَاءِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ فَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ فَاطِمَةَ لَمْ تُخْبِرْهُ بِرِضَاهَا بِوَاحِدٍ مِنْهُمَا، وَلَوْ أَخْبَرَتْهُ لَمْ يُشِرْ عَلَيْهَا بِغَيْرِ الَّذِي ذَكَرَتْ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ کوئی اپنے بھائی کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سمرہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- مالک بن انس کہتے ہیں: آدمی کے اپنے بھائی کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجنے کی ممانعت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نے کسی عورت کو پیغام دیا ہو اور وہ عورت اس سے راضی ہو گئی ہو، تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجے،
۴- شافعی کہتے ہیں کہ اس حدیث کہ آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے کا مطلب ہمارے نزدیک یہ ہے کہ جب آدمی نے کسی عورت کو پیغام بھیجا ہو اور وہ عورت اس سے راضی ہو گئی ہو اور اس کی طرف مائل ہو گئی ہو تو ایسی صورت میں کسی کے لیے درست نہیں کہ وہ اس کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجے، لیکن اس کی رضا مندی اور اس کا میلان معلوم ہونے سے پہلے اگر وہ اسے پیغام دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کی دلیل فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کی یہ حدیث ہے کہ انہوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر ذکر کیا کہ ابوجہم بن حذیفہ اور معاویہ بن ابی سفیان نے انہیں نکاح کا پیغام دیا ہے تو آپ نے فرمایا:
”ابوجہم کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اپنا ڈنڈا عورتوں سے نہیں اٹھاتے
(یعنی عورتوں کو بہت مارتے ہیں) رہے معاویہ تو وہ غریب آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو
“۔ ہمارے نزدیک اس حدیث کا مفہوم
(اور اللہ بہتر جانتا ہے) یہ ہے کہ فاطمہ نے ان میں سے کسی ایک کے ساتھ بھی اپنی رضا مندی کا اظہار نہیں کیا تھا اور اگر وہ اس کا اظہار کر دیتیں تو اسے چھوڑ کر آپ انہیں اسامہ رضی الله عنہ سے نکاح کا مشورہ نہ دیتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، سنن ابی داود/ النکاح 18 (2080)، سنن النسائی/النکاح 20 (3241)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867)، والتجارات 13 (2172)، (تحفة الأشراف: 13123)، مسند احمد (2/238) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الشروط 8 (2723)، والنکاح 45 (5144)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن النسائی/البیوع 16 (4496)، و 21 (4510)، مسند احمد (2/274، 311، 318، 394، 411، 427، 457، 487، 489، 508، 516، 529)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2221)، (وانظر إیضا الارقام: 1190 و1222 و1304) من غیر ہذا الوجہ۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2172)