سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
25. باب مَا جَاءَ فِي الْفَضْلِ فِي ذَلِكَ
باب: لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1116
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: عَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَذَاكَ يُؤْتَى أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ جَارِيَةٌ وَضِيئَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ فَذَلِكَ يُؤْتَى أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ، وَرَجُلٌ آمَنَ بِالْكِتَابِ الْأَوَّلِ ثُمَّ جَاءَ الْكِتَابُ الْآخَرُ فَآمَنَ بِهِ فَذَلِكَ يُؤْتَى أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ ". حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ وَهُوَ ابْنُ حَيٍّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي مُوسَى حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى اسْمُهُ: عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، وَرَوَى شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ، وَصَالِحُ بْنُ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ هُوَ: وَالِدُ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ.
ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تین لوگ ہیں جنہیں دہرا اجر دیا جاتا ہے: ایک وہ بندہ جو اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے مالک کا حق بھی، اسے دہرا اجر دیا جاتا ہے، اور دوسرا وہ شخص جس کی ملکیت میں کوئی خوبصورت لونڈی ہو، وہ اس کی تربیت کرے اور اچھی تربیت کرے پھر اسے آزاد کر دے، پھر اس سے نکاح کر لے اور یہ سب اللہ کی رضا کی طلب میں کرے، تو اسے دہرا اجر دیا جاتا ہے۔ اور تیسرا وہ شخص جو پہلے کتاب
(تورات و انجیل) پر ایمان لایا ہو پھر جب دوسری کتاب
(قرآن مجید) آئی تو اس پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دہرا اجر دیا جاتا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 31 (97)، والجہاد 14 (3011)، و أحادیث الأنبیاء 47 (3446)، والنکاح 13 (13 (5083)، صحیح مسلم/الإیمان 70 (154)، سنن النسائی/النکاح 65 (3346)، سنن ابن ماجہ/النکاح 42 (1956)، (تحفة الأشراف: 9107)، مسند احمد (4/395، 414)، سنن الدارمی/النکاح 46 (2290) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1956)