سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
23. باب مِنْهُ
باب: مہر سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1114
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ، فَقَامَتْ طَوِيلًا، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا؟ " فَقَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِزَارُكَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا جَلَسْتَ، وَلَا إِزَارَ لَكَ فَالْتَمِسْ شَيْئًا "، قَالَ: مَا أَجِدُ، قَالَ: " فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ "، قَالَ: فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟ " قَالَ: نَعَمْ، سُورَةُ كَذَا، وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ ذَهَبَ الشَّافِعِيُّ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ يُصْدِقُهَا فَتَزَوَّجَهَا عَلَى سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ، فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ وَيُعَلِّمُهَا سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: النِّكَاحُ جَائِزٌ وَيَجْعَلُ لَهَا صَدَاقَ مِثْلِهَا، وَهُوَ قَوْلُ: أَهْلِ الْكُوفَةِ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آ کر عرض کیا کہ میں نے اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا۔ پھر وہ کافی دیر کھڑی رہی
(اور آپ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا) تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ کو اس کی حاجت نہ ہو تو اس سے میرا نکاح کر دیجئیے۔ آپ نے فرمایا:
”کیا تمہارے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کوئی چیز ہے؟
“، اس نے عرض کیا: میرے پاس میرے اس تہبند کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اگر تم اپنا تہبند اسے دے دو گے تو تو بغیر تہبند کے رہ جاؤ گے، تو تم کوئی اور چیز تلاش کرو
“، اس نے عرض کیا: میں کوئی چیز نہیں پا رہا ہوں۔ آپ نے
(پھر) فرمایا:
”تم تلاش کرو، بھلے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو
“۔ اس نے تلاش کیا لیکن اسے کوئی چیز نہیں ملی۔ تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا تمہیں کچھ قرآن یاد ہے؟
“، اس نے کہا: جی ہاں، فلاں، فلاں سورۃ یاد ہے اور اس نے چند سورتوں کے نام لیے تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں نے تمہاری شادی اس عورت سے ان سورتوں کے بدلے کر دی جو تمہیں یاد ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شافعی اسی حدیث کی طرف گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اس کے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ہو اور وہ قرآن کی کسی سورۃ کو مہر بنا کر کسی عورت سے نکاح کرے تو نکاح درست ہے اور وہ اسے قرآن کی وہ سورۃ سکھائے گا،
۳- بعض اہل علم کہتے ہیں: نکاح جائز ہو گا لیکن اسے مہر مثل ادا کرنا ہو گا۔ یہ اہل کوفہ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 9 (2310)، والنکاح 40 (5135)، والتوحید 21 (7417)، سنن ابی داود/ النکاح 31 (2111)، سنن النسائی/النکاح 69 (3361)، (تحفة الأشراف: 4742)، موطا امام مالک/النکاح 3 (8)، مسند احمد (5/336) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/فضائل القرآن 21 (5029)، والنکاح 14 (5087)، و32 (5121)، و35 (5126)، و37 (5132)، و44 (5141)، و50 (5149)، و51 (5150)، واللباس 49 (5871)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1425)، سنن النسائی/النکاح 1 (3202)، و41 (3282)، و62 (3341)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1889)، سنن الدارمی/النکاح 19 (2247)، من غیر ہذا الوجہ۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1889)