Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّزْوِيجِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ
باب: شادی کرنے کی فضیلت اور اس کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1080
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي الشِّمَالِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: الْحَيَاءُ، وَالتَّعَطُّرُ، وَالسِّوَاكُ، وَالنِّكَاحُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُثْمَانَ، وَثَوْبَانَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي نَجِيحٍ، وَجَابِرٍ، وَعَكَّافٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار باتیں انبیاء و رسل کی سنت میں سے ہیں: حیاء کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا اور نکاح کرنا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے -

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (3499)، وانظر: مسند احمد (5/421) (ضعیف) (سند میں ابو الشمال مجہول راوی ہیں، لیکن اس حدیث کے معنی کی تائید دیگر طرق سے موجود ہے)»

وضاحت: ۱؎: یعنی رسولوں نے خود اسے کیا ہے اور لوگوں کو اس کی ترغیب دی ہے، رسولوں کی سنت اسے تغلیباً کہا گیا ہے کیونکہ ان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں بعض رسولوں نے نہیں کیا ہے مثلاً نوح علیہ السلام نے ختنہ نہیں کرایا اور عیسیٰ علیہ السلام نے شادی نہیں کی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (382) ، الإرواء (75) ، الرد على الكتاني ص (12) // ضعيف الجامع الصغير (760) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1080) إسناده ضعيف
أبوالشمال: مجھول (تق:8161) وللحديث شواھد ضعيفه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1080 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1080  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی رسولوں نے خودا سے کیا ہے اورلوگوں کو اس کی ترغیب دی ہے،
رسولوں کی سنت اسے تغلیباً کہا گیا ہے کیونکہ ان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جنھیں بعض رسولوں نے نہیں کیا ہے مثلاً نوح علیہ السلام نے ختنہ نہیں کرایا اورعیسیٰ علیہ السلام نے شادی نہیں کی۔

نوٹ:
(سند میں ابو الشمال مجہول راوی ہیں،
لیکن اس حدیث کے معنی کی تائید دیگر طرق سے موجود ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1080