Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
68. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ
باب: خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1068
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، وَشَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، " أَنّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: يُصَلَّى عَلَى كُلِّ مَنْ صَلَّى إِلَى الْقِبْلَةِ، وَعَلَى قَاتِلِ النَّفْسِ، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وَإِسْحَاق، وقَالَ أَحْمَدُ: لَا يُصَلِّي الْإِمَامُ عَلَى قَاتِلِ النَّفْسِ وَيُصَلِّي عَلَيْهِ غَيْرُ الْإِمَامِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے خودکشی کر لی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس مسئلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ ہر شخص کی نماز پڑھی جائے گی جو قبلہ کی طرف نماز پڑھتا ہو اور خودکشی کرنے والے کی بھی پڑھی جائے گی۔ ثوری اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۳- اور احمد کہتے ہیں: امام خودکشی کرنے والے کی نماز نہیں پڑھے گا، البتہ (مسلمانوں کے مسلمان حاکم) امام کے علاوہ لوگ پڑھیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز31 (1526) (تحفة الأشراف: 2140، 2174) (5/87، 92) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1526)