Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
29. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1014
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ الْجَرَّاحِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّبَعَ جَنَازَةَ أَبِي الدَّحْدَاحِ مَاشِيًا وَرَجَعَ عَلَى فَرَسٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابودحداح کے جنازہ کے پیچھے پیدل گئے اور گھوڑے پر سوار ہو کر لوٹے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2143) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ جنازے سے واپسی میں سوار ہو کر واپس آنا جائز ہے، علماء اسے بلا کراہت جائز قرار دیتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1013)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1014 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1014  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اس میں اس بات پردلیل ہے کہ جنازے سے واپسی میں سوارہوکرواپس آناجائزہے،
علماء اسے بلاکراہت جائزقراردیتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1014