سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
102. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْقَارِنَ يَطُوفُ طَوَافًا وَاحِدًا
باب: قارن کے ایک ہی طواف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 947
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَيْرِهِمْ، قَالُوا: الْقَارِنُ يَطُوفُ طَوَافًا وَاحِدًا، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: يَطُوفُ طَوَافَيْنِ وَيَسْعَى سَعْيَيْنِ، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.
جابر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو ملا کر ایک ساتھ کیا اور ان کے لیے ایک ہی طواف کیا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے،
۳- صحابہ کرام رضی الله عنہم وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حج قران کرنے والا ایک ہی طواف کرے گا۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے،
۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ وہ دو طواف اور دو سعی کرے گا۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2677) (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة اور ابوالزبیر دونوں مدلس راوی ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے جمہور نے استدلال کیا ہے جو کہتے ہیں کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف کافی ہے۔ اور اس سے مراد «طواف بین الصفا والمروۃ» یعنی سعی ہے نہ کہ خانہ کعبہ کا طواف، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں عمرہ میں بھی خانہ کعبہ کا طواف کیا، اور یوم النحر کو طواف افاضہ بھی کیا، البتہ طواف افاضہ میں صفا و مروہ کی سعی نہیں کی (دیکھئیے صحیح مسلم کتاب الحج باب رقم: ۱۹)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2971 - 2974)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 947 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 947
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے جمہورنے استدلال کیا ہے جوکہتے ہیں کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف کافی ہے۔
اور اس سے مراد 'طواف بین الصفا والمروۃ' یعنی سعی ہے نہ کہ خانہ ٔ کعبہ کا طواف،
کیوں کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع میں عمرہ میں بھی خانہ ٔ کعبہ کا طواف کیا،
اور یوم النحر کو طواف افاضہ بھی کیا،
البتہ طواف افاضہ میں صفا ومروہ کی سعی نہیں کی۔
(دیکھیے صحیح مسلم کتاب الحج باب رقم: 19) نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃاورابوالزبیردونوں مدلس راوی ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے،
لیکن متابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 947
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1895
´قران کرنے والے کے طواف کا بیان۔`
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے (جنہوں نے قران کیا تھا) صفا اور مروہ کے درمیان صرف ایک ہی سعی کی اپنے پہلے طواف کے وقت۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1895]
1895. اردو حاشیہ: قارن یعنی وہ شخص جس نے عمرے اور حج کا اکھٹے احرام باندھا ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1895
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2989
´قارن اور متمتع صفا و مروہ کی سعی کتنی بار کرے؟`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے صفا و مروہ کا طواف (یعنی ان دونوں کی سعی) صرف ایک بار کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2989]
اردو حاشہ:
یہاں طواف سے سعی مراد ہے۔ صرف حج کرنے والا متفقہ طور پر ایک ہی سعی کرے گا، چاہے طواف قدوم کے ساتھ کرے یا طواف زیارت کے ساتھ۔ طواف وداع میں سعی نہیں ہوتی۔ تمتع کرنے والے پر جمہور اہل علم کے نزدیک عمرے کی الگ سعی ہے اور حج کی الگ۔ گویا وہ دو دفعہ سعی کرے گا۔ صرف امام احمد کا ایک مختلف فیہ قول بیان کیا گیا ہے کہ متمتع کو بھی ایک سعی ہی کافی ہے۔ لیکن احادیث کی روشنی میں یہ موقف مرجوح ہے۔ اصل اختلاف قارن کے بارے میں ہے۔ احناف کے نزدیک قارن بھی دو دفعہ سعی کرے گا۔ ایک دفعہ عمرے میں اور دوسری دفعہ حج میں، مگر امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ قارن کے لیے ایک سعی ہی کافی سمجھتے ہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور یہی بات راجح ہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2989
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2942
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے صفا اور مروہ کے درمیان ایک ہی طواف کیا تھا، محمد بن بکر کی روایت میں اضافہ ہے، جو پہلے کر چکے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2942]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جن صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حج قران کیا تھا انھوں نے طواف قدوم کے ساتھ ہی سعی کر لی تھی پھر طواف افاضہ کے بعد دوبارہ سعی نہیں کی،
اگر طواف قدوم نہیں کر سکیں تھیں توانھوں نےسعی طواف افاضہ کے بعد کی تھی لیکن جو حضرات متمتع تھے انھوں نے دوبارہ طواف افاضہ کے بعد سعی کی تھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے اصحاب ثروت قارن تھے،
اس لیے انھوں نے ایک ہی سعی کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف تین کیے تھےطواف قدوم طواف افاضہ اور طواف وداع لیکن سعی ایک ہی کی تھی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2942