سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
98. باب مِنْهُ
باب: حج میں شرط لگانے سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 942
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ، وَيَقُولُ: " أَلَيْسَ حَسْبُكُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ حج میں شرط لگانے سے انکار کرتے تھے اور کہتے تھے: کیا تمہارے لیے تمہارے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کافی نہیں ہے
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المحصر 2 (1810)، سنن النسائی/الحج 61 (2770) (تحفة الأشراف: 6937)، مسند احمد (2/33) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دراصل ابن عمر رضی الله عنہما نے یہ بات ابن عباس رضی الله عنہما کی تردید میں کہی تھی جو شرط لگانے کا فتوی دیتے تھے، ان کو ضباعہ رضی الله عنہا والی حدیث نہیں پہنچی تھی ورنہ ایسی بات نہ کہتے، اور آپ کا اشارہ صلح حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرہ سے روک دیئے جانے کی طرف تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 942 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 942
اردو حاشہ: 1 ؎:
دراصل ابن عمر رضی اللہ عنہا نے یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہا کی تردید میں کہی تھی جو شرط لگانے کا فتوی دیتے تھے،
ان کو ضباعہ رضی اللہ عنہا والی حدیث نہیں پہنچی تھی ورنہ ایسی بات نہ کہتے،
اور آپ کا اشارہ صلح حدیبیہ میں نبی اکرم ﷺ کے عمرہ سے روک دیئے جانے کی طرف تھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 942