سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
41. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 742
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَقَلَّمَا كَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدِ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ أَنْ يَصُومَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لَا يَصُومُ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ، قَالَ: وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ کے شروع کے تین دن روزے رکھتے۔ اور ایسا کم ہوتا تھا کہ جمعہ کے دن آپ روزے سے نہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- شعبہ نے یہ حدیث عاصم سے روایت کی ہے اور اسے مرفوع نہیں کیا،
۳- اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- اہل علم کی ایک جماعت نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے کو مستحب قرار دیا ہے۔ مکروہ یہ ہے کہ آدمی صرف جمعہ کو روزہ رکھے نہ اس سے پہلے رکھے اور نہ اس کے بعد۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 68 (2450) (تحفة الأشراف: 9206) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن تخريج المشكاة (2058) ، التعليق على ابن خزيمة (2149) ، صحيح أبي داود (2116)
قال الشيخ زبير على زئي: (746) إسناده ضعيف
خيثمة بن عبدالرحمن كم يسمع من عائشه رضي الله عنها (د 2128)