سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
32. باب مَا جَاءَ فِي مُبَاشَرَةِ الصَّائِمِ
باب: روزہ دار کا بوس و کنار کیا ہے؟
حدیث نمبر: 729
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مَيْسَرَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ، وَمَعْنَى لِإِرْبِهِ لِنَفْسِهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور اپنی بیویوں کے ساتھ لپٹ کر لیٹتے تھے، آپ اپنی جنسی خواہش پر تم میں سب سے زیادہ کنٹرول رکھنے والے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور
«لإربه» کے معنی
«لنفسه» ”اپنے نفس پر
“ کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 12 (1106)، سنن ابی داود/ الصیام 33 (2382)، (تحفة الأشراف: 1595 و17407) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 23 (1927)، وصحیح مسلم/الصیام (المصدرالسابق)، وسنن ابن ماجہ/الصیام 19 (1684)، وسنن الدارمی/الصوم 21 (1763)، من غیر ہذا الطریق۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1687)