سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ أَنَّ الصَّدَقَةَ تُؤْخَذُ مِنَ الأَغْنِيَاءِ فَتُرَدُّ فِي الْفُقَرَاءِ
باب: مالداروں سے صدقہ لے کر فقراء و مساکین کو لوٹانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 649
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَجَعَلَهَا فِي فُقَرَائِنَا وَكُنْتُ غُلَامًا يَتِيمًا فَأَعْطَانِي مِنْهَا قَلُوصًا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوجحیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کا مصدق
(زکاۃ وصول کرنے والا) آیا اور اس نے زکاۃ ہمارے مالداروں سے لی اور اسے ہمارے فقراء کو دے دیا۔ میں اس وقت ایک یتیم لڑکا تھا، تو اس نے مجھے بھی اس میں سے ایک اونٹنی دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوجحیفہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11804) (ضعیف الإسناد) (سند میں اشعث بن سوار ضعیف ہیں، لیکن مسئلہ یہی ہے جو دیگر دلائل سے ثابت ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (649) إسناده ضعيف
أشعث بن سوار: ضعيف (تق:524) وقال النووي: وقد ضعفه الأكثرون ووثقه بعضھم (المجموع شرح المھذب 22/8)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 649 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 649
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں اشعث بن سوارضعیف ہیں،
لیکن مسئلہ یہی ہے جو دیگر دلائل سے ثابت ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 649