سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
19. باب مَا جَاءَ فِي الْمُعْتَدِي فِي الصَّدَقَةِ
باب: زکاۃ وصول کرنے میں ظلم و زیادتی کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 646
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُعْتَدِي فِي الصَّدَقَةِ كَمَانِعِهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ تَكَلَّمَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فِي سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، وَهَكَذَا يَقُولُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. وَيَقُولُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَابْنُ لَهِيعَةَ: عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: وَالصَّحِيحُ سِنَانُ بْنُ سَعْدٍ. وَقَوْلُهُ: " الْمُعْتَدِي فِي الصَّدَقَةِ كَمَانِعِهَا "، يَقُولُ: عَلَى الْمُعْتَدِي مِنَ الْإِثْمِ كَمَا عَلَى الْمَانِعِ إِذَا مَنَعَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”زکاۃ وصول کرنے میں ظلم و زیادتی کرنے والا زکاۃ نہ دینے والے کی طرح ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابن عمر، ام سلمہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- انس کی حدیث اس سند سے غریب ہے،
۳- احمد بن حنبل نے سعد بن سنان کے سلسلہ میں کلام کیا ہے۔ اسی طرح لیث بن سعد بھی کہتے ہیں۔ وہ بھی
«عن يزيد بن حبيب، عن سعد بن سنان، عن أنس بن مالك» کہتے ہیں، اور عمرو بن حارث اور ابن لہیعہ
«عن يزيد بن حبيب، عن سنان بن سعد، عن أنس بن مالك» کہتے ہیں
۱؎،
۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ صحیح
”سنان بن سعد
“ ہے،
۵- اور زکاۃ وصول کرنے میں زیادتی کرنے والا زکاۃ نہ دینے والے کی طرح ہے کا مطلب یہ ہے کہ زیادتی کرنے والے پر وہی گناہ ہے جو نہ دینے والے پر ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 4 (1585)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 14 (1808)، (تحفة الأشراف: 847) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یزید بن ابی حبیب اور انس کے درمیان جو راوی ہیں ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے، لیث بن سعد نے ”سعد بن سنان“ کہا ہے اور عمرو بن حارث اور لہیعہ نے ”سنان بن سعد“ کہا ہے، امام بخاری نے عمرو بن حارث اور ابن لہیعہ کے قول کو صحیح کہا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1808)
قال الشيخ زبير على زئي: (646) إسناده ضعيف /د 1585، جه 1808
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 646 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 646
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی یزید بن ابی حبیب اور انس کے درمیان جو راوی ہیں ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،
لیث بن سعد نے ”سعد بن سنان“ کہا ہے اور عمرو بن حارث اور لہیعہ نے ”سنان بن سعد“ کہا ہے،
امام بخاری نے عمرو بن حارث اور ابن لہیعہ کے قول کو صحیح کہا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 646
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1585
´چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زکاۃ لینے میں زیادتی کرنے والا، زکاۃ نہ دینے والے کی طرح ہے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1585]
1585. اردو حاشیہ: یعنی جو عامل زکوۃ لینے میں ظلم کرتا ہو، اس کا گناہ ایسے ہی ہے جیسے زکوۃ نہ دینا۔ دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ظالم عامل، مانع زکوۃ ہے۔ یعنی اس کے ظلم کے باعث لوگ اپنا مال چھپائیں گے، جھوٹ بولیں گے اور زکوۃ نہیں دیں گے، اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ آج کل کے ٹیکسوں کے نظام کی ناکامی بھی ظلم اور خیانت کے باعث ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1585
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1808
´زکاۃ کی وصولی کرنے والوں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زکاۃ لینے میں زیادتی کرنے والا زکاۃ نہ دینے والے کی طرح ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1808]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زکاۃ کے معاملے میں زیادتی کرنے والے سے مراد زکاۃ وصول کرنے والا وہ اہل کار ہے جو شرعی طور پر مقررہ مقدار سے زیادہ زکاۃ طلب کرتا ہے، یا درمیانے درجے کے جانور وصول کرنے کے بجائے بہترین جانور طلب کرتا ہے۔
ایسا اہل کار اسی طرح گناہ گار ہے جس طرح وہ شخص گناہگار ہے جس پر زکاۃ واجب ہو اور وہ ادائیگی سے انکار کردے، یعنی یہ کبیرہ گناہ ہے۔
اس شخص کو زکاۃ نہ دینے والے سے اس لیے تشبیہ دی گئی ہے کہ اس کی زیادتی کی وجہ سے لوگوں میں زکاۃ نہ دینے کی خواہش پیدا ہو تی ہے اور وہ حیلے بہانوں سے زکاۃ روک لیتے ہیں۔
زکاۃ کے معاملے میں زیادتی کرنے والے سے مراد وہ شخص بھی ہو سکتا ہے جو زکاۃ یا صدقات غیر مستحق افراد کو دیتا ہے لیکن وہ شخص اس صورت میں خطا کار سمجھا جائے گا جب اسے معلوم ہو کہ جس شخص کو زکاۃ دی جا رہی ہے وہ حقیقت میں اس کا مستحق نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1808